اردو خبر خاص

نعتِ پاک…سرکارِ امم ، سیدِ عالم کی ضرورت اس عشق میں ہے جذبہءِپیہم کی ضرورت

Afzal Mohammad ·
===============
بریلی انڈیا سے ہمارے نعت آشنا سخنور استاد الشعراء قبلہ مختار تلہری تقدیسی ادب میں اک صاحبِ طرز، ممتاز و محترم نعت گو شاعر ہیں،آپ کا اندازٍ تکلم شستہ، دلکش، نہایت دلآویز ہے،آپ کی ایک خوبصورت تخلیق اپنے نعت آشنا احباب کی محبتوں کی نذر ہے۔— with Mukhtar Tilhari Saqlaini Bareilly and ‎اشفاق احمد غوری‎.

نعتِ پاک
سرکارِ امم ، سیدِ عالم کی ضرورت
اس عشق میں ہے جذبہءِپیہم کی ضرورت
جس پر بھی لگا دیں وہ لعابِ دہن اپنا
*اس زخم کوپڑتی نہیں مرہم کی ضرورت*
جو بھی کھِلا صحرائے مدینہ کے چمن میں
اس پھول کو ہوتی نہیں شبنم کی ضرورت
حسنین کریمین یہ سمجھا کے گئے ہیں
پڑتی ہے مسرت کے لئے غم کی ضرورت
جو ظرف ہے میرا مجھے اتنا ہی عطا ہو
حاجت ہے زیادہ کی نہ ہے کم کی ضرورت
مستوں کےلئے ٹاٹ کی پوشاک ہے سب کچھ
ہے اطلش و کمخواب نہ ریشم کی ضرورت
پھر آج ضرورت ہے حسین ابنِ علی کو
پھر آ گئی تحریکِ منظم کی ضرورت
پھر نعرہء تکبیر کی خواہش ہوئی دل کو
پھر آن پڑی آپ کے پرچم کی ضرورت
سوزِ غمِ حسنین کا اعزاز ہے دل میں
پھر کیوں ہو مجھے دیدہء پرنم کی ضرورت
آواز لگانے کے لئے شاہِ امم کو
حاجت ہے ترنم کی نہ سرگم کی ضرورت
مل جائے ہمیں کاش کہ صحنِ درِ کعبہ
ہوتی رہے پوری وہیں زم زم کی ضرورت
سرکار ہمیں خشک نوالے ہی بہت ہیں
ہو ; جن کو بھی ہو مرغ مسلم کی ضرورت
قربانئ شبیر کی تقلید کی خاطر
پڑتی ہے فقط جذبہء محکم کی ضرورت
دنیا کا ہر اک معرکہ سر ہو کے رہے گا
کمزور بدن کو ہے ترے دم کی ضرورت
وہ قبر ہو محشر ہو کہ میزان ہو یارو
ہر گام پہ ہے سرورِ عالم کی ضرورت
مختار ابھی نعت و مناقب کی ہے محفل
اس وقت نہیں دوسرے کالم کی ضرورت
محترم مختار تلہری
بریلی، ہندوستان