اردو خبر خاص

اسلام میں عدد “70” کی ایک خاص اہمیت اور خصوصیت ہے

#muftisalmanazhari #StarsEverywhere

اسلام میں عدد “70” کی ایک خاص اہمیت اور خصوصیت ہے، جو مختلف احادیث اور روایات میں نمایاں ہوتی ہے۔ یہ عدد عموماً کثرت اور مبالغہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، یعنی جب کسی چیز کو بہت زیادہ ظاہر کرنا ہو تو “70” کا ذکر کیا جاتا ہے۔ اس کی چند مثالیں درج ذیل ہیں:
1. کثرت کے لیے استعمال
حدیث شریف میں یہ عدد اکثر کسی بات کی شدت یا مقدار کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ مثلاً:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“میری امت کے 70 ہزار افراد بغیر حساب و کتاب جنت میں داخل ہوں گے۔”
(صحیح بخاری: 6541، صحیح مسلم: 220)
2. جہنم کے درجات اور شدت
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
“ثُمَّ فِي سِلْسِلَةٍ ذَرْعُهَا سَبْعُونَ ذِرَاعًا فَاسْلُكُوهُ”
(سورۃ الحاقہ: 32)
اس آیت میں جہنم میں سزا کے لیے “70 ہاتھ لمبی زنجیر” کا ذکر آیا ہے، جو عذاب کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔
3. استغفار کی اہمیت
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
“میں روزانہ اللہ تعالیٰ سے 70 مرتبہ معافی مانگتا ہوں۔”
(صحیح بخاری: 6307)
یہ حدیث استغفار کی اہمیت اور نبی کریم ﷺ کی عجز و انکساری کو بیان کرتی ہے۔
4. شہیدوں کی شفاعت
شہید کو یہ اختیار دیا جائے گا کہ وہ اپنے خاندان کے 70 افراد کی شفاعت کرے۔
(سنن ابو داؤد: 2522)
5. کثرتِ مغفرت
ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ جو شخص اپنے بھائی کو معاف کرے گا، اس کے گناہوں کو 70 مرتبہ معاف کیا جائے گا۔
6. مبالغہ کے طور پر
عرب میں عدد “70” کا استعمال مبالغے اور کثرت کے لیے کیا جاتا تھا۔ یہ ایک عمومی روایت تھی، اور اسلام نے اس کو جاری رکھا۔
خلاصہ
عدد “70” کا ذکر اسلام میں عموماً کسی چیز کی کثرت، اہمیت یا شدت کو ظاہر کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس عدد کی معنویت قرآن و سنت کے مختلف مقامات پر دیکھی جا سکتی ہے، جو مسلمانوں کے لیے غور و فکر کا باعث ہے۔
محمد رفیق الاسلام نعیمی