اردو خبر خاص

کون سے ہم نے جہاں تجھ سے خزانے چاہے…ایک گھر کی تھی تمنا تو بجا لکھا گیا….By-مرید عباس خاور

Mureed Abbas Khawar

Mailsi, Pakistan
=================
شاعر لوگ
ہم بتا تے رہے یوں حکم. وفا لکھا گیا
ایک مصرعے میں لہو جتنا بجھا لکھا گیا
0دادو تحسین کی خاطر ہی بھلا کیوں لکھتے
وہ جو لکھا تھا برایا کہ بھلا لکھا گیا
گل و مہتاب میں وہ رنگ کہاں تھے تجھ سے
عشق میں شرک کے قائل تھے برالکھا 0گیا
ہم نہ تھے ایسے کہ گلیوں کا ادھر ذکر 0کریں
میر کے رنگ کو چاہا تو ذرا لکھا گیا
نہیں تھے ایسے کہ سیرت پہ اٹھیں انگلیاں یوں
مصطفی زیدی کو چاہا تھا یہ کیا لکھا گیا
ٹھیک ہے لاکھوں کروڑوں ہیں بے کار یہاں
اپنی حالت سے ملے ،حرف دعا لکھا گیا
کون سے ہم نے جہاں تجھ سے خزانے چاہے
ایک گھر کی تھی تمنا تو بجا لکھا گیا
جوش میں بھی تھی طلب حسن ستمگار کی پر
ہم نے اس سمت جو دیکھا تو خطا لکھا گیا
ہم نے ساغر کی طرح مٹی کو پھانکا ہے بہت
گو کہ تقدیر میں یہ ارض وسما لکھا گیا
دیکھتی آنکھ میں اتنی بھی حرارت نہیں تھی
وہ پسینہ تھا بہا جس کو حیا لکھا گیا
اس کی آنکھوں میں نشہ تھا نہ تھے ہم نشہ باز
غش کے عالم کو جنوں بخش عطا لکھا گیا
پیرہن میں کہاں خوشبو تھی اسی کی لیکن
عطر بھی ہم سے کبھی جسم نما لکھا گیا
خون کو خشک کیا پھر ہی کوئی مصرع کہا
پر اشاعت کے لیے ہم۔کو گدا لکھا گیا
بھوک اور پیاس کی ہم خود کو سز،ادیتے رہے
دل پہ بچوں نے جو مانگا نہ ملا لکھا گیا
ہم ہی تھے لوگ بہلتے رہے جن سے اشراف
پھر بھی صدیوں سے ہمیں عیش کشا لکھا گیا
اپنے غم لکھے تو پو چھا گیا سوہنی کا نام
لوٹ لی ہم سے ہے کس بت نے حنا لکھا گیا
ہم براہیم نہ تھے یوں ہیں الاؤ میں جلے
آگ کو پھر بھی یہاں خاص شفا لکھا گیا
اہل سرمایہ نے ہردور میں محنت لوٹی
ہمیں مزدور قلم جھوٹا خفا لکھا گیا
پھر بھی اے میرے خدا ہم نے نہ دنیا چھوڑی
گو کہ سقراط کو پابند سزا لکھا گیا
خاور اک بات تو ہے دنیا غلامی میں رہی
ہم کو آزادی کا پروانہ سدا لکھا گیا
مرید عباس خاور