اردو خبر خاص

طرحی غزل ملاحظہ فرمائیں,,,,مختار تلہری

Mukhtar Tilhari Saqlaini Bareilly
==========
طرحی غزل ملاحظہ فرمائیں
کاش مل جاتا ہمیں تیشہ کہیں فرہاد کا
پورا ہو جاتا کوئی ارماں دلِ ناشاد کا
کیوں کوئی احسان لیتا میں کسی جلاد کا
فائدہ ظالم سے کیا ہوتا مجھے فریاد کا
لوگ حیلہ ڈھونڈتے ہیں کیوں مری امداد کا
تذکرہ میری زباں پر تھا مرے ہمزاد کا
ماجرا سب کو سناؤں میں دلِ ناشاد کا
شوق اتنا بھی نہیں ہے ہر کسی کی داد کا
اب زمانے کی رہائی سے ہوئے محفوظ ہم
اس لئے ممون ہونا چاہئے صیاد کا
کیوں زمانے کی نگاہیں اٹھ رہیں میری طرف
دل مرا مرکز بنا ہے جب کسی کی یاد کا
جانےکتنے مارےمارے پھرتےہیں دنیا میں لوگ
فائدہ کچھ بھی نہیں ملتا انہیں اسناد کا
جانے کس مٹی کے ہوتے ہیں بنے بد بخت یہ
“ظالموں پر کچھ اثر ہوتا نہیں فریاد کا”
بعد مرنے کے بھی اے مختار میں اپنا نہیں
تھا بدن میں بھی کوئی حصہ مری اولاد کا
مختار تلہری