اردو خبر دنیا

پاکستان : ڈاکوؤں کے حملے میں گیارہ سکیورٹی اہلکار ہلاک, حکومت کا ردعمل

ڈاکوؤں نے جمعرات کو صوبہ پنجاب میں ماچھکہ کے علاقے میں پولیس کے قافلے پر گھات لگا کر بندوقوں اور راکٹ سے چلنے والے دستی بموں سے حملہ کرکے کم از کم گیارہ اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔

پنجاب پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکوؤں نے پولیس کے دو گشتی قافلوں پر حملہ کیا۔ یہ واقعہ رحیم یار خان ضلع کے کچہ ماچھکہ کے علاقے میں پیش آیا۔

اس سرحدی علاقے میں عام شہریوں کی آمد ورفت تقریبآ نہیں ہوتی۔ علاقے پر ڈاکووٗں اور جرائم پیشہ گروہوں کا کنٹرول ہے جو اسے محفوظ پناہ گاہ کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔

بندوقوں اور راکٹ سے چلنے والے دستی بموں پولیس کے قافلے پر گھات لگا کر کیے گئے حملے میں کم از کم گیارہ سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔ پولیس اور وزارت داخلہ نے کہا کہ نو دیگر سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

کسی گروہ نے حملے کی ذمہ داری فوری طور پرنہیں لی ہے ۔

حکومت کا ردعمل
وزیراعظم شہباز شریف نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کچے کے علاقے میں حملہ آوروں کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

ایک بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ حملے کے ذمہ داران کی نشاندہی کرکے انہیں قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔

صدر آصف علی زرداری نے پولیس پر اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حملے میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کے لواحقین کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر نے کچے کے علاقے میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے۔

پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا ہے کہ یہ بہت افسوسناک ہے مگر اس کا بدلہ لیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ صوبائی وزیر داخلہ، آئی جی اور سی ٹی ڈی کی نگرانی میں ٹیم ان مجرموں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی ہدایت کے ساتھ روانہ کر دی گئی ہے۔

اس بارے میں ہم اور کیا جانتے ہیں
پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق کچے کے علاقے میں پولیس کا ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن جاری ہے اور دن میں ڈیوٹی ختم کرنے کے بعد مذکورہ پولیس اہلکار دو گاڑیوں میں واپس جا رہے تھے کہ ایک گاڑی راستے میں خراب ہوئی اور دونوں گاڑیاں رک گئیں، اس دوران ان پر راکٹ سے حملہ ہوا۔

واقعے کے بعد ڈی پی او رحیم یار خان پولیس نفری کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او بہاول پورسے رپورٹ طلب کر لی۔

لاہور میں وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ لاپتہ پولیس اہلکاروں کو بازیاب کرانے کے لیے آپریشن کا حکم دیا گیا ہے۔