اردو خبر دنیا

پاکستان : شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی میں متعدد عسکریت پسند ہلاک

فوج کے مطابق شمالی وزیرستان میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد ایک آپریشن کیا گیا، جس میں تصادم کے دوران ایک فوجی بھی زخمی ہوا۔ ملک میں گزشتہ برس دہشت گردانہ حملوں سے متعلق تشدد میں ڈیڑھ ہزار سے بھی زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

پاکستانی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سکیورٹی فورسز نے صوبہ خیبر پختونخوا کے شمالی ضلع وزیرستان میں بدھ کے روز خفیہ معلومات کی بنیاد ایک آپریشن شروع کیا، جس میں دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

فوج کی میڈیا ونگ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ایک بیان مطابق آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے نتیجے میں چھ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔

آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا، ”چھ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا، جبکہ اس کارروائی میں ایک فوجی بھی زخمی بھی ہوا ہے۔ علاقے میں پائے جانے والے دیگر دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے۔”

آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ”ہلاک شدہ دہشت گردوں سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا، جو ٹارگٹ کلنگ کے ساتھ ہی بھتہ خوری اور معصوم شہریوں کے اغوا سمیت متعدد دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔”

عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ
صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی وزیرستان میں بھی 18 فروری کو سکیورٹی فورسز نے اسی نوعیت کا ایک آپریشن کیا تھا، جس میں ایک سپاہی ہلاک ہو گیا، تاہم اس میں ایک انتہائی مطلوب دہشت گرد سمیت نو عسکریت پسند مارے گئے تھے۔

کالعدم عسکریت پسند گروپ ‘تحریک طالبان پاکستان’ نے نومبر 2022 میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کو ختم کر دیا تھا، جس کے بعد سے پاکستان میں تشدد کے واقعات میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر گزشتہ برس کے دوران صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔

سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کی جانب سے جاری کردہ ایک سالانہ رپورٹ کے مطابق، سن 2023 میں پاکستان میں 789 دہشت گردانہ حملے ہوئے اور اس دوران انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں ہونے والے تشدد میں 1,524 افراد ہلاک اور 1,463 زخمی ہوئے ہیں۔ گزشتہ چھ سال کے دوران تشدد کی یہ بلند ترین سطح ہے۔

صوبہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان تشدد کے بنیادی مراکز رہے ہیں، جہاں مجموعی طور پر ان ہلاکتوں کا نوے فیصد ہے۔