اردو خبر دنیا

اسرائیل فوجی دستوں نے غزہ سٹی کا مکمل محاصرہ کر لیا ہے : امریکی وزیر خارجہ بلنکن ایک بار پھر اسرائیل میں

اسرائیلی دفاعی افواج کے ترجمان کے مطابق اسرائیل اور  حماس کے مابین جنگ میں ملکی فوجی دستوں نے غزہ سٹی کا مکمل محاصرہ کر لیا ہے۔ اسی دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن ایک بار پھر اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔

اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے ترجمان ڈینیل ہیگاری نے بتایا کہ جمعہ تین نومبر کے روز ملکی دستوں نے غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے کے سب سے بڑے شہر غزہ سٹی کا نہ صرف پوری طرح محاصرہ کر لیا بلکہ کئی مختلف سمتوں سے غزہ سٹی کی طرف بڑھتی ہوئی فوج نے راستے میں دہشت گرد تنظیم حماس کی متعدد عسکری تنصیبات بھی تباہ کر دیں۔

اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ شہر کا مکمل محاصرہ تقریباﹰ ایک ماہ قبل شروع ہونے والی اس جنگ میں اسرائیلی عسکری حکمت عملی کے ایک نئے مرحلے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اس فوجی پیش قدمی کے دوران کل رات گئے بھی غزہ پٹی کے شمالی حصے پر اسرائیلی فضائی حملے مسلسل جاری رہے۔

دریں اثنا اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی طرف سے بھی کہا گیا ہے کہ ان کے ملک کے فوجی دستوں کو اب تک حماس کے خلاف جو عسکری کامیابیاں ملی ہیں، وہ ”تکلیف دہ (جانی) نقصانات‘‘ کے باوجود قابل تعریف ہیں۔

نیتن یاہو نے تل ابیب کے نزدیک ایک فوجی اڈے پر اپنی موجودگی کے دوران کہا، ”ہم ایک بڑی عسکری مہم کے عین وسط میں ہیں اور ہمیں شاندار کامیابیاں ملی ہیں۔‘‘

امریکی وزیر خارجہ بلنکن ایک بار پھر اسرائیل میں
اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی ملک امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن، جو اس جنگ کے آغاز کے بعد سے خطے کے ایک سے زائد دورے کر چکے ہیں، آج جمعہ تین نومبر کو ایک بار پھر اسرائیل پہنچ گئے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے انٹونی بلنکن کے وفد کے ساتھ سفر کرنے والے ایک نامہ نگار نے بتایا کہ بلنکن کے اس دورے کا مقصد یہ ہے کہ وہ اسرائیل پر زور دیں کہ اس کی فوج غزہ پٹی کے علاقے میں حماس کے خلاف جو جنگ کر رہی ہے، اس میں عام شہریوں کو پہنچنے والے نقصانات کو کم سے کم رکھنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جانا چاہییں۔

اسرائیل اور حماس کی موجودہ لڑائی سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے کے ساتھ شروع ہوئی تھی۔ اس حملے میں حماس کے سینکڑوں جنگجوؤں کے ہاتھوں چودہ سو سے زائد اسرائیلی مارے گئے تھے۔

حماس کے اس حملے کے ساتھ ہی اسرائیل نے غزہ پٹی کی مکمل ناکہ بندی کا اعلان کر دیا تھا، جس دوران اس فلسطینی خطے کو ہر قسم کے ایندھن، اشیائے خوراک، بجلی اور پینے کے پانی کی ترسیل بھی بند کر دی گئی تھی۔

اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی کے علاقے پر پہلے مسلسل فضائی حملے اور پھر زمینی کارروائیاں بھی شروع کر دی تھیں، جن میں غزہ میں وزارت صحت کے مطابق اب تک نو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ غزہ پٹی کے ان ہلاک شدگان میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

اسرائیل سے غزہ اور ویسٹ بینک کے ہزاروں فلسطینی کارکن واپس بھیج دیے گئے
آج جمعے ہی کے روز اسرائیل نے غزہ پٹی اور مقبوضہ ویسٹ بینک کے فلسطینی علاقوں سے سرحد پار کر کے اپنے ہاں آنے والے ہزاروں کارکنوں اور مزدوروں کو واپس بھیج دیا۔ غزہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ان ہزاروں فلسطینیوں کو ایک سے زائد راستوں سے اسرائیل سے واپس ان کے علاقوں میں بھیجا گیا۔

ان میں سے غزہ پٹی کے رہنے والے بہت سے فلسطینی کارکن رفح سے مشرق کی طرف واقع کیریم شالوم کی بارڈر کراسنگ پار کر کے اسرائیل سے غزہ لوٹے۔

اس واپسی سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے کل رات گئے ہی کہہ دیا تھا کہ غزہ اور ویسٹ بینک سے آنے والے وہ تمام فلسطینی کارکن واپس بھیج دیے جائیں گے، جو سات اکتوبر کو موجودہ جنگ کے آغاز کے دن سے اسرائیل میں تھے اور واپس نہیں جا سکے تھے۔

ادھر غزہ اور مصر کے درمیان رفح کی سرحدی گزرگاہ کے غیر ملکیوں اور دوہری شہریت کے حامل افراد کے انخلا کے لیے بدھ کے روز کھولے جانے کے بعد سے کل رات تک تقریباﹰ آٹھ سو افراد یہ بارڈر کراسنگ پار کر چکے تھے۔

ان میں بڑی اکثریت ایسے فلسطینیوں کی تھی، جو کسی نہ کسی دوسرے ملک کے شہری بھی تھے اور اسی لیے مصری کوششوں کے نتیجے میں ان کے غزہ سے انخلا کا معاہدہ طے پا سکا تھا۔