اردو خبر دنیا

ٹرمپ کا اعلان : اسرائیل نے حماس کے ساتھ 60 روزہ جنگ بندی کے لیے درکار شرائط مان لی ہیں

حماس کا یہ رد عمل منگل کے روز امریکی صدر کی جانب سے اس اعلان کے بعد آیا، جس میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسرائیل نے حماس کے ساتھ 60 روزہ جنگ بندی کے لیے درکار شرائط مان لی ہیں۔

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ ’’حتمی‘‘ جنگ بندی تجویز کا جائزہ لے رہی ہے۔ حماس کا یہ رد عمل منگل کے روز صدر ٹرمپ کی جانب سے اس اعلان کے بعد آیا تھا کہ اسرائیل نے حماس کے ساتھ 60 روزہ جنگ بندی کے لیے درکار شرائط مان لی ہیں۔ یہ اعلان ان کے نمائندوں اور اسرائیلی حکام کے درمیان ’’طویل اور نتیجہ خیز‘‘ ملاقات کے بعد سامنے آیا۔

حماس نے ایک بیان میں کہا کہ اسے مصر اور قطر کے ذریعے نئی جنگ بندی تجاویز موصول ہوئی ہیں جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ بیان میں زور دیا گیا کہ تنظیم ایسا معاہدہ چاہتی ہے جو جنگ کا خاتمہ اور اسرائیلی انخلا یقینی بنائے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے حماس کے مکمل خاتمے کا اعلان کیا ہے۔

ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کی شرائط پر اسرائیلی رضامندی کے بیان کے بعد پہلی بار عوامی سطح پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا،’’یہاں حماس نہیں رہے گی۔ کوئی ’حماستان‘ نہیں بننے دیں گے۔ وہ وقت گزر چکا۔ یہ سب ختم ہو چکا۔‘‘

دونوں فریقوں کی جانب سے دیے گئے بیانات ان کے پرانے مؤقف کی تکرار سمجھے جا رہے ہیں اور کسی ممکنہ سمجھوتے کے امکانات پر ابھی واضح پیش رفت نظر نہیں آ رہی۔

ٹرمپ کا اعلان
اس سے قبل منگل کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی شرائط کو حتمی شکل دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے عسکریت پسند گروپ حماس سے بھی کہا ہے کہ وہ قطری اور مصری ثالثوں کی مدد سے تیار کی گئی جنگ بندی کی تجاویز کو تسلیم کر لے۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈيا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا، “اسرائیل نے 60 روزہ جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری شرائط سے اتفاق کیا ہے، اس دوران ہم جنگ کے خاتمے کے لیے تمام فریق کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔”

غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں اور اسرائیلی بمباری بھی جاری

جنگی بندی کی شرائط کی وضاحت کیے بغیر، ٹرمپ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ عسکریت پسند گروپ حماس قطری اور مصری ثالثوں کی مدد سے طے پانے والی جنگ بندی کی شرائط کو قبول کر لے گی۔

ٹرمپ نے لکھا، “قطری اور مصری، جنہوں نے امن لانے میں مدد کے لیے بہت محنت کی ہے، حتمی تجویز پیش کریں گے۔ میں امید کرتا ہوں، مشرق وسطیٰ کی بھلائی کے لیے، حماس اس ڈیل کو قبول کر لے گی، کیونکہ پھر یہ بہتر نہیں ہو گا – یہ اور مزید خراب ہو گا۔ اس معاملے پر آپ کی توجہ کا شکریہ۔”

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا حماس جنگ بندی کی شرائط کو قبول کر لے گی یا نہیں۔

ٹرمپ کا یہ اعلان آئندہ پیر کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں طے شدہ ملاقات سے قبل آیا ہے۔

امریکی صدر نے منگل کے روز کہا کہ انہیں یقین ہے کہ نیتن یاہو غزہ میں دشمنی ختم کرنا چاہتے ہیں۔

ٹرمپ کا کہنا تھا، “وہ چاہتے ہیں، میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ وہ چاہتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ ہم اگلے ہفتے ایک ڈیل کریں گے۔”

امریکہ کا غزہ کی جنگ بندی پر زور
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ غزہ میں “اگلے ہفتے کسی بھی وقت” جنگ بندی کے لیے زور دے گا۔

ریپبلکن رہنما نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں امید ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان وحشیانہ جنگ سات جولائی کو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے وائٹ ہاؤس کے دورے سے قبل ہی ختم ہو سکتی ہے۔

ٹرمپ نے واشنگٹن سے فلوریڈا روانہ ہونے سے پہلے ایک بیان میں کہا، “مجھے امید ہے کہ ایسا ہونے والا ہے، اور ہم اگلے ہفتے کسی بھی وقت ایسا ہونے کی تلاش میں ہیں۔”

ایران کے ساتھ اسرائیل کی 12 روزہ جنگ کے خاتمے نے غزہ میں لڑائی کے رکنے کی نئی امیدوں کو جنم دیا ہے۔ 20 ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری رہنے والی اس لڑائی کے سبب 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ایک سنگین انسانی بحران کا سامنا ہے۔

صدر ٹرمپ نے گرچہ اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ “غزہ معاہدہ کرے” تاہم اسرائیلی افواج کی جانب سے فلسطینی سرزمین پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

=============
صلاح الدین زین اے پی، اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *