اردو خبر دنیا

یمن کے حوثی باغیوں کی تازہ کارروائیاں اور حملے

یمن کے ایران نواز حوثی باغیوں کے حملوں اور ان کے خلاف امریکی و اسرائیلی کارروائیوں نے مشرق وسطیٰ میں ایک نئی کشیدگی کو جنم دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حوثیوں کو ’مکمل تباہی‘ کی دھمکی دی ہے۔

دبئی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب امریکہ کے فضائی حملوں میں یمن کےحوثی باغیوں کے زیرکنٹرول علاقوں بشمول صنعا اور صعدہ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حوثیوں کے المیسرہ چینل نے صنعا میں آگ بھڑکنے اور الجوف میں بھیڑوں کے ایک فارم کو نقصان پہنچنے کی فوٹیج جاری کی ہے۔

اس سے قبل منگل کی رات بھی حملے ہوئے تھے لیکن امریکی فوج نے اب تک اپنے اہداف کی تفصیل جاری نہیں کی۔ چند روز قبل ایسے امریکی حملوں میں بچوں سمیت کم از کم 53 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

صدر ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا ہے، ”حوثی وحشیوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے اور یہ بدتر ہوتا جائے گا، یہ برابر کی لڑائی نہیں اور وہ مکمل طور پر تباہ ہو جائیں گے۔‘‘ انہوں نے یہ سخت موقف ایک ایسے وقت پر اختیار کیا ہے، جب امریکی فوج حوثیوں کے حامی ایران پر بھی دباؤ بڑھا رہی ہے۔

ٹرمپ کی ایران کو تنبیہ
ٹرمپ نے ایران کو تنبیہ کی ہےکہ وہ حوثیوں کو ہتھیار دینا بند کرے۔ ساتھ ہی انہوں نے بغیر ثبوت کے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ تہران نے حوثیوں کی ”فوجی امداد اور عمومی حمایت میں کمی‘‘ کی ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا، ”ایران کو یہ سپلائی فوری طور پر روکنا ہو گی۔‘‘

ایران طویل عرصے سے حوثیوں کو اسلحہ فراہم کرتا رہا ہے، جو شیعہ زیدی فرقے سے تعلق رکھتے ہیں اور سن 1962 تک یمن پر ایک ہزار سال حکومت کرتے رہے۔ تہران حکومت حوثی باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کی تردید کرتی ہے، لیکن ضبط شدہ ہتھیاروں کے معائنے اور ماہرین کی رائے میں حوثیوں کو ایران ہی ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔

حوثیوں نے نومبر 2023 سے اس سال جنوری تک 100 سے زائد تجارتی جہازوں پر حملے کیے، جن کے نتیجے میں دو جہاز مکمل طور پر ڈوب گئے جبکہ چار افراد بھی ہلاک ہوئے۔ یہ سلسلہ غزہ میں جنگ بندی تک جاری رہا۔

حوثی باغیوں کی تازہ کارروائیاں اور حملے
آج جمعرات 20 مارچ کو اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ یمن سے داغا گیا ایک میزائل اسرائیل کی حدود میں داخل ہونے سے پہلے ہی تباہ کر دیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے اس حملے کی تفصیلات فراہم نہیں کیں، لیکن یہ واقعہ غزہ میں اسرائیل کی حالیہ فوجی کارروائیوں کے بعد پیش آیا ہے۔

حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے تل ابیب کے بن گوریان بین الاقوامی ہوائی اڈے کو ”ہائپرسونک بیلسٹک میزائل‘‘ سے نشانہ بنایا۔ حوثیوں نے بحیرہ احمر میں امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے پر بھی حملہ کرنے کا دعویٰ کیا۔ حوثیوں نے غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد اسرائیل پر اور بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملے شروع کیے تھے، جو ان کے بقول فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار ہیں۔

جنوری کے وسط میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے دوران ایسے حملے روک دیے گئے تھے، لیکن گزشتہ ہفتے امریکی فضائی حملوں کے بعد انہوں نے دوبارہ میزائل اور ڈرونز داغنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ منگل کو بھی حوثیوں نے ایک میزائل حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جسے اسرائیل نے ناکام بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔