اردو خبر دنیا

چین امریکی محصولات کے خلاف جوابی اقدامات اٹھانے کی تیاریاں کر رہا ہے

چین امریکی محصولات کے خلاف جوابی اقدامات اٹھانے کی تیاریاں کر رہا ہے، جو منگل سے نافذالعمل ہو جائیں گی۔ چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان مکمل تجارتی جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے چین کو اضافی 10فیصد محصول عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔ جس کے نتیجے میں ٹیرف مجموعی طور پر 20 فیصد ہو جائے گا۔ واشنگٹن کا الزام ہے کہ بیجنگ نے امریکہ میں فینٹینیل نامی منشیات کے بہاؤ کو روکنے کے لیے خاطر خواہ کام نہیں کیا، لیکن چین کی وزارت تجارت نے اس کو”بلیک میل” کے مترادف قرار دیا ہے۔

گلوبل ٹائمز نے پیر کو ایک نامعلوم ذرائع کے حوالے سے کہا کہ “فینٹینیل کے بہانے چینی مصنوعات پر امریکہ کی طرف سے ٹیرف میں 10 فیصد اضافہ کرنے کی دھمکی کے بعد بیجنگ متعلقہ جوابی اقدامات کا مطالعہ اور تیاری کر رہا ہے۔”

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، “جوابی اقدامات میں ممکنہ طور پر ٹیرف اور نان ٹیرف دونوں طرح کے اقدامات شامل ہوں گے اور اس فہرست میں امریکی زرعی اور خوردنی مصنوعات کو بھی شامل کیا جائے گا۔”

حکمراں کمیونسٹ پارٹی کی ملکیت والے، پیپلز ڈیلی نے ہی گزشتہ سال سب سے پہلے یہ رپورٹ کی تھی کہ چینی الیکٹرک گاڑیوں پر یورپی یونین کی طرف سے ٹیرف عائد کرنے پر چین نے جوابی اقدامات کا منصوبہ بنایا تھا۔

ٹرمپ کے اعلان کے بعد بیجنگ کے پاس جوابی اقدامات یا کوئی معاہدہ کرنے کے لیے ایک ہفتے سے بھی کم وقت تھا۔

بیجنگ اب بھی مصالحت کا خواہاں
امریکہ کی طرف سے مجوزہ اضافی محصولات کا اعلان ایسے وقت ہوا ہے جب چین کی پارلیمنٹ کا سالانہ اجلاس شروع ہونے والا ہے۔ اس اجلاس کے دوران توقع ہے کہ بیجنگ اپنی 2025 کی اقتصادی ترجیحات پر تبادلہ خیال کرے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بیجنگ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ، اب بھی مصالحت پر بات چیت کی امید رکھتا ہے۔ لیکن تجارتی بات چیت کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں اور دونوں بڑی معیشتوں کے مابین مصالحت کی امیدیں معدوم ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔

حالانکہ 2018 سے درآمدات میں کمی ہوئی ہے اس کے باوجود چین امریکی زرعی مصنوعات کی سب سے بڑی منڈی ہے۔ بیجنگ نے ٹرمپ کی طرف چینی مصنوعات پر 2018 میں ڈیوٹی عائد کرنے کے جواب میں سویابین، گائے کا گوشت، سور کا گوشت، گندم، مکئی اور جوار پر 25 فیصد تک ٹیرف لگا دیا تھا۔

بیجنگ 2018 سے زرعی مصنوعات کی درآمدات کو متنوع بنانے اور زیادہ غذائی تحفظ کے لیے گھریلو پیداوار کو بڑھانے پر زور دے رہا ہے۔