اردو خبر دنیا

ٹرمپ چینی اور روسی رہنماؤں سے فوجی اخراجات میں کمی کے بارے میں بات چیت کرنا چاہتے ہیں, چین نے کہا-امریکہ اس میں پہل کرے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ وہ اپنے چینی اور روسی ہم منصبوں سے مستقبل قریب میں ملاقات کریں گے اور باہمی طور پر فوجی بجٹ کو نصف کرنے کی تجویز پیش کریں گے۔ چین نے کہا ہے کہ امریکہ اس میں پہل کرے۔

بیجنگ سے 14 فروری کو موصول ہونے والی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ وہ چین اور روس کے رہنماؤں سے فوجی اخراجات میں کمی کے بارے میں بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ کے اس بیان کے بعد بیجنگ کی طرف سے جمعہ کو کہا گیا کہ فوجی اخراجات میں کٹوتی کی پیش قدمی میں امریکہ کو پہل کرنی چاہیے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا کہا تھا؟

جمعرات کو وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ”حالات پُرسکون ہونے پر‘‘ وہ چینی اور روسی ہم منصبوں، شی جن پنگ اور ولادیمیر پوٹن کے ساتھ سربراہی ملاقات چاہتے ہیں۔ ٹرمپ کے بقول، ” میں کہنا چاہتا ہوں، آئیے اپنے فوجی بجٹ کو آدھا کر دیں۔‘‘

امریکہ کے ریپبلکن لیڈر ڈونلڈ ٹرمپ دوسری صدارتی مدت میں خود کو ”گلوبل پیس میکر‘‘ یعنی عالمی امن ساز لیڈر کی حیثیت سے پیش کر رہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے فوجی بجٹ میں نصف کٹوتی کی تجویز کے بارے میں دیے گئے بیان کے بعد جمعے کو بیجنگ کی وزارت خارجہ نے ایک جواب میں کہا کہ امریکہ کے پاس دنیا کا سب سے بڑا فوجی بجٹ موجود ہے۔ اُسے خود اس سلسلے میں پہل کرنی چاہیے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گیو جیاکون نے ایک معمول کی نیوز بریفنگ میں کہا،” کیونکہ واشنگٹن امریکہ فرسٹ‘‘ کا مطالبہ کر رہا ہے، اس لیے اُسے فوجی اخراجات میں کمی کی مثال قائم کرنے میں قائدانہ کردار ادا کرنا یا پیش پیش رہنا چاہیے۔

جی ٹوئنٹی سمٹ 2019ء کے دوران ٹرمپ کی پوٹن سے ملاقات، دونوں کا مصافحہ

انہوں نے مزید کہا، ”چین کا فوجی بجٹ کھلا اور شفاف ہے۔ یہ امریکہ اور دیگر بڑی فوجی طاقتوں کے حوالے سے معقول اور مناسب تجویز ہے۔‘‘ چینی سفارتکار کے بقول،”چین کے محدود دفاعی اخراجات قومی خودمختاری، حفاظت اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ کے لیے اشد ضروری ہیں اور یہ عالمی امن کے تحفظ کے لیے بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔‘‘

ٹرمپ نے جمعرات کو تینوں طاقتوں سے اپنے جوہری ہتھیاروں میں کمی شروع کرنے کا مطالبہ بھی کیا، لیکن گیو نے کہا کہ سب سے زیادہ جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کی حیثیت سے واشنگٹن اور ماسکو پر ہی ”جوہری تخفیف اسلحہ کی خصوصی اور بنیادی ذمہ داری‘‘ عائد ہوتی ہے۔

چینی سفارتکار نے کہا، ”چین ہمیشہ اپنی جوہری طاقت کو قومی سلامتی کے لیے کم سے کم ضروری سطح پر برقرار رکھتا ہے اور کسی بھی ملک کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہوتا ہے۔‘‘