اردو خبر دنیا

پولیس نے تحریک انصاف کے درجنوں حامیوں اور کارکنوں کو حراست میں لے لیا, احتجاجی قافلہ اسلام آباد کے نزدیک پہنچ گیا

وفاقی دارالحکومت میں پولیس نے تحریک انصاف کے درجنوں حامیوں اور کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کی قیادت میں احتجاجی قافلہ اسلام آباد کے نزدیک پہنچ گیا۔

پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان حکومت کے خلاف اجتجاج کے لیے آج بروز ہفتہ مسلسل دوسرے دن بھی دارالحکومت اسلام آباد کے ڈی چوک میں پہنچنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسلام آباد میں ریڈ زون کہلائے جانے والے حساس ترین علاقے میں پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے واقعے ڈی چوک میں احتجاج کی یہ کال جیل میں قید پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے دے رکھی ہے۔

دوسری جانب پولیس نے نہ صرف متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے بلکہ دارالحکومت کی حفاظت کے لیے فوج کو بھی تعینات کر دیا گیا ہے۔ اسلام آباد سے عینی شاہدین نے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا کہ شہر کے حساس علاقے ریڈ زورن میں فوج کے دستوں کو گشت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

جیو نیوز سے وابستہ صحافی اعزاز سید کا کہنا ہے کہ بظاہر حکومتی مشینری پی ٹی آئی کے کارکنوں کو فی الحال ڈی چوک میں پہنچنے سے دور رکھنے میں کامیاب نظر آ رہی ہے۔ ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ” آج دوپہر تک کی صورتحال یہ ہے کہ تحریک انصاف کے کارکن ڈی چوک تک نہیں پہنچ پائے۔ لیکن وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا قافلہ اسلام آباد کے قریب پہنچ چکا ہے اور اب دیکھنا یہ ہے کہ ‘فائنل شو ڈاؤن‘ میں کس کا پلڑا بھاری رہتا ہے۔‘‘

علی امین گنڈا پور اسلام آباد کی دہلیز پر
اس دوران مقامی زرائع ابلاغ پر نشر کی جانے والی خبروں کے مطابق علی امین گنڈہ پور نے اپنے ہمراہ آئے کارکنوں سے کہا ہے کہ انہیں ہر حال اسلام آباد کے ڈی چوک پہنچنا ہے۔ اس سے قبل یہ قافلہ پشاور سے براستہ موٹر وے اسلام آباد کی جانب بڑھتے ہوئے حکومت کی طرف سے کھڑی کی گئی متعدد روکاوٹیں ہٹاتا ہوا آگے بڑھا۔

اس دوران وفاقی حکومت نے دارالحکومت میں داخل ہونے والے تمام داخلی راستے بدستور بند رکھے ہوئے ہیں جبکہ جڑواں شہروں کے کئی علاقوں میں موبائل فون سروسز تا حال معطل ہیں۔

اسلام آباد پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ”اسلام آباد میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ ہے۔‘‘ پولیس نے شہریوں کو خبردار کیا کہ وہ ”کسی غیر قانونی عمل کا حصہ نہ بنیں۔ امن وامان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔‘‘

اسی دوران وزیر داخلہ محسن نقوی اور آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے ڈی چوک کا دورہ بھی کیا۔ محسن نقوی کا کہنا تھا، ”اسلام آباد پولیس اور ایف سی کے جوانوں کا مورال بہت بلند ہے۔ اسلام آباد پولیس اور ایف سی اہلکار ہمہ وقت الرٹ ہیں۔‘‘

احتجاج جاری رکھیں گے، پی ٹی آئی
اسلام آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پولیس نے گزشتہ روز سے لے کر اب تک تحریک انصاف کے درجنوں کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ گرفتار کیے جانے والوں میں عمران خان کی دو بہنیں اور دیگر خواتین بھی شامل ہیں۔

تاہم پی ٹی آئی نے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات اور رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص اکرم نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور ڈی چوک پہنچ جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے مختلف اضلاع سے اسلام آباد پہنچنے جانے والے لوگ اسلام آباد میں ہی احتجاج کریں گے۔ ان کا کہنا تھا، ”جو اسلام آباد کی طرف روانہ ہیں وہ بھی اسلام آباد کے ڈی چوک آ کر احتجاج کریں گے۔‘‘

تاہم انہوں نے کہا کہ باقی لوگ اپنے اپنے اضلاع میں رہتے ہوئے ہی آج ہفتے کے روز سے احتجاج کریں گے۔ ان کا کہنا تھا، ”لاہور اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں کے لوگ آج مینار پاکستان کے احتجاج میں شامل ہوں گے۔‘‘ شیخ وقاص نے کہا کہ جلد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور ڈی چوک پہنچ جائیں گے اور اس کے بعد اگلے لائحہ عمل کا وہاں سے اعلان کیا جائے گا۔

پی ٹی آئی نے رواں ہفتے ‘عدلیہ کی آزادی‘ کے لیے ملک گیر احتجاج کی تازہ کال دی تھی اور اسلام آباد میں عوامی اجتماعات پر پابندی کے باوجود ڈی چوک پر بھی مظاہرے کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس احتجاج کے حوالے سے عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ چار اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

‘فوج کی تعیناتی شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے لیے‘
حکومتی ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے احتجاج کے خوف کے پیش نظر اسلام آباد میں فوج کو تعینات کیا ہے۔ تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 23ویں اجلاس کے سلسلے میں حفاظتی اقدامات کے لیے اسلام آباد میں فوج کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جمعے کے روز جاری کیے جانے والے نوٹیفکیشن کے مطابق پاکستانی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت پانچ اکتوبر سے 17 اکتوبر تک اسلام آباد میں فوج کو تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔

ایس سی او کا دو روزہ اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا، جس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اراکین ممالک کے سربراہان اور دیگر اعلیٰ حکام شرکت کریں گے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ ایس سی او کے اجلاس میں ان کے وزیرِ خارجہ جے شنکر اپنے وفد کے ساتھ شرکت کریں گے۔