اردو خبر خاص

کراچی کے مشہور کھانے

Sanaullah Khan Ahsan

karachi, pakistan
============
کراچی کے مشہور کھانے
فیسبک پر وقتا” فوقتا” کراچی کے مختلف کھانوں اور فوڈ اسپاٹس کی درجہ بندی لوگ کاپی پیسٹ کرتے رہتے ہیں کہ فلاں جگہ کی نہاری تو فلاں کی بریانی وغیرہ بہترین ہیں۔ مگر۔۔
دراصل اکثر یہاں اس قسم کی تفصیلات اور درجہ بندی میں کاپی پیسٹ چلتا ہے ۔جو نہ جانے کب کسی نے لکھ دیا بلکہ ادھر ادھر سے سن سنا کر ایک لسٹ بنادی اور پیسٹ کردی۔ مگر ایسی فہرستوں کا حقیقت سے بمشکل 20 یا 30 فیصد واسطہ ہوتا ہے۔
اب جیسے کہ جاوید نہاری کسی زمانے میں مشہور تھی، اب صرف نام رہ گیا ہے ۔ کبھی کسی زمانے میں صابری نہاری مشہور تھی بلکہ صابری کا نام نہاری کا استعاہ بن گیا ہے، اس کا نام آج بھی لیا جاتا ہے مگر اب اس سے زیادہ تھکی ہوئ نہاری کوئ نہیں۔ جاوید بھی اپنی قدر اور ذائقہ کھوچکا بس نام چل رہا ہے اور مرچیں۔
. حاجی ادریس کی نہاری بلاشبہ اس وقت کراچی میں بہترین نہاری ہے. اس کے بعد دستگیر میں دہلی اسلام نہاری..
دھلی ملک نہاری کا بڑا چرچا ہے مگر بخدا اس میں نہاری کا روایتی ذائقہ ہی نہیں ہوتا۔
نیپا کے پاس مرتضی نہاری راشد منہاس روڈ پر رضا اسکوائر والی لائن میں ہے۔ اچھی ہوتی تھی۔
جوہر میں بھی جوہر نہاری کی اچھی ہوتی ہے۔
لیکن ایک خاص بات یہ ہے کہ وہ جو ہمارے بچپن میں بھورے خان یا گلی کوچوں کے عام تنور ہوٹلوں پر نہاری روایتی ذائقے والی ملا کرتی تھی وہ سونف کے دم والا ذائقہ ناپید ہوچکا ہے۔
اگر کراچی میں واقعی کسی نہاری نے اپنا ذائقہ معیار قائم کررکھا ہے وہ ادریس کی نہاری ہے، کیونکہ حاجی ادریس پرانے وقتوں کے آدمی ہیں۔ ادریس نہاری سے لاکھوں کروڑوں کمانے کے باوجود آج بھی خود دیگ پر بیٹھتے ہیں۔ یار دوست برانچز اور فرنچائز کھولنے کا مشورہ دیتے ہیں تو ان کا ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ ہر برانچ پر حاجی ادریس کو کہاں سے بٹھاؤں گا۔
اسی طرح PIB کالونی کی ملا نہاری کا جواب نہیں۔ بہادر آباد کی زاھد نہاری بھی بہترین ہے۔
رہی بات بریانی کی تو کراچی میں بریانی والے ہزاروں ہیں اور فیصلہ کرنا بڑا مشکل ہوجاتا ہے۔ جیسے کسی زمانے میں کراچی کی اسٹوڈنٹ بریانی بین الاقوامی شہرت اختیار کرگئ تھی۔ مگر اس کا ذائقہ اور معیار جب تک برقرار تھا جب یہ ایمپریس مارکیٹ کے پیچھے سہراب کٹرک روڈ پر ایک فولادی شیٹوں کے چھپر تلے بریانی فروخت کرتے تھے۔ اللہ نے ھاتھ پکڑا عزت شہرت دی۔ کام بڑھا۔ نئ شاندار برانچ بنائ اس کے ساتھ دوسرے کھانے اور فاسٹ فوڈ بھی چلا۔ مگر اسٹوڈنٹ بریانی کا بس نام رہ گیا۔ جگہ جگہ لش پش برانچز کھل گئ ہیں۔ لیکن اب نہ وہ ذائقہ رہا نہ مہک۔ لیکن کراچی سے باہر کا کوئ بھی بندہ اگر آئے گا تو اس نے کیونکہ اسٹوڈنٹ بریانی کی شہرت ہی سن رکھی ہے تو وہ سیدھا اسٹوڈنٹ پر جائے گا یا اپنے میزبان سے فرمائش کرے گا کہ اسٹوڈنٹ بریانی کھانی ہے اور کراچی کا میزبان اس کی خواہش کے مطابق اسٹوڈنٹ بریانی لے جائے گا۔ اور پھر ان کی بریانی کھا کر فیسبک پر پوسٹ لکھے گا کہ
بہت شور سنتے تھے کراچی کی بریانی کا


لیکن بہرحال اسٹوڈنٹ بریانی لاہور کی بہترین بریانی سے تو بہتر ہی لگے گی۔
تو بس یہ بات ہے۔
ویسے کراچی کے گلی کوچوں میں بکنے والی بریانی بھی بہت بہتر ہوتی ہے کیونکہ یہ ساری بریانیاں پکوان سینٹر والے چلاتے ہیں۔ ان کو تجربہ ہے اور ان کو روزانہ کیٹرنگ کے لئے بھی مختلف اقسام کی بریانیاں بنانی ہوتی ہیں تو ھاتھ مصالحوں اور ذائقے پر جما ہوا ہے۔ گھنٹے ڈیڑھ گھنٹے میں دیگ تیار کردیتے ہیں۔
مجھے پرسنلی کراچی میں نیو پریمئر بریانی اور صدر میں نوبہار بریانی پسند ہے۔ بریانی میں زیادہ مصالحہ اور کوڑا کباڑا مجھے بھی پسند نہیں کہ جس میں سے چن چن کر چاول نکالنے پڑیں۔ بیف بریانی میں اللہ والا خداداد کالونی بہترین ہے.
پریمئر بریانی بہت نفیس ہوتی ہے جبکہ اس کے اونر سندھی اسپیکنگ ہیں۔ باقی اور بھی کئ بلکہ بے شمار جگہوں کی بریانی مشہور اور مزیدار ہے۔ کراچی کی بریانی پاکستان کے دوسرے صوبوں میں بہت زیادہ مصالحے دار مشہور ہے لیکن اس میں ایسا ہے کہ کراچی کا ہر بریانی والا تین آپشن رکھتا ہے۔ یعنی کم مصالحے والی، زیادہ مصالحے والی یا درمیانی۔ آپ کے انتخاب کے مطابق آپ کو دیتا ہے۔ البتہ اگر آپ انتخاب نہ کریں تو غالب گمان یہی ہے کہ وہ آپ کو تیکھی بریانی دے گا جس کو کھا کر اھل پنجاب و KPK پہلے اپنا منہ پیٹتے ہیں اور صبح پیٹ۔
حلیم میں البتہ مزیدار حلیم نے ابھی تک اپنا ذائقہ اور معیار برقرار رکھا ہے۔ جبکہ برنس روڈ کا حلیم بھی بہترین ہے۔
قورمہ کراچی میں بہترین ملتا ہے کیونکہ یہ بھی بریانی کے ساتھ کیٹرنگ والے بھٹیارے ہی چلاتے ہیں تو ذائقہ بالکل شادی بیاہ کے قورمے والا ہوتا ہے۔
اچھا ایک دلچسپ بات ہے کہ ایک تو کراچی کی مقبول اسٹریٹ بریانی جو مصالحے دار ہوتی ہے اور ہر جگہ کچھ تبدیلوں یا مصالحے کی کمی زیادتی کے ساتھ تقریبا” ایک جیسی ہوتی ہے۔ لیکن ایک دوسری بریانی وہ ہے جو اچھے بڑے ریسٹورنٹس اور فائیو اسٹار ہوٹلز میں ملتی ہے۔ جیسے عثمانیہ ریسٹورنٹ۔ لاثانیہ۔ ریجنٹ پلازہ۔ میریٹ وغیرہ۔
یہ بریانی ایک بالکل مختلف اور بہت نفیس ٹیسٹ رکھتی ہے اور حیرت انگیز طور پر ہر جگہ تقریبا” ایک جیسا ٹیسٹ رکھتی ہے خواہ آپ عثمانیہ میں کھائیں یا لاثانیہ میں یا میریٹ اور ریجنٹ پلازہ میں۔ ان چار کا نام اس لئے بتایا کہ مجھے ان چاروں کی بریانی ذاتی طور پر کئ بار کھانے کا اتفاق ہوا ہے۔ اچھا ان کو پیش کرنے کا انداز بھی ایک جیسا ہے یعنی قاب میں مصالحے میں رچے بسے چکن کے پیس چاولوں کے اندر دفن کرکے اوپر چاولوں کی قبر جیسی بنا دیتے ہیں۔ ساتھ میں کھیرے پیاز ٹماٹر اور چقندر کا سلاد اور زیرے والا گاڑھا رائتہ۔ اس بریانی کو کھانے کا لطف ہی کچھ اور ہوتا ہے۔ یہ دراصل شیفس کی بنائ بریانی ہوتی ہے جو عام طور پر ایک بنیادی کلاسک اور روایتی بریانی کی ریسپز فالو کرتے ہیں۔
ایک لیاقت آباد کی نلی بریانی کا بڑا چرچا ہے مگر استغفراللہ۔ مجھے نہیں سمجھ آتا کہ کوئ بھی باذوق اور نفیس انسان بریانی کے چاولوں میں مینگ کا گودا جھاڑ کر یہ لئ نما چکنا ملغوبہ کھانا پسند کرے گا۔ نلی صرف پائے اور نہاری میں اچھی لگتی ہے۔
باربی کیو اور کڑاھی وغیرہ میں بھی بے شمار نام ہیں۔ کڑاھی جتنی مزیدار ٹرک اڈوں کی ہوتی ہے ویسی کہیں نہیں ملتی۔ اصلی کڑاھی اور بالٹی گوشت تو لنڈی کوتل کا ہوتا ہے۔ جس مں صرف بکرے یا بھیڑ کے گوشت کو ٹماٹر کالی اور سبز مرچ کے ساتھ چربی یا گھی میں فرائ کیا جاتا ہے۔ ہم نے کڑاھی میں بھی بارہ مصالحے شامل کردئے ہیں ۔
جیسے کہ نورانی کباب ھاؤس کا مغز مصالحے کا جواب نہیں۔ بریانی تو خیر کراچی کی پہچان بن چکی ہے مگر باربی کیو بھی آپ کو کراچی جیسی کہیں نہیں ملے گی کیونکہ یہاں قیام پاکستان کے بعد برنس روڈ پر انڈیا کے دہلی، میرٹھ وغیرہ سے آئے کبابیوں نے اپنا کام جمایا اور آج تک قائم ہیں۔ محمد علی سوسائٹی ٹیپو سلطان روڈ کے قریب جہانگیر میرٹھ کباب ھاؤس کا جواب نہیں۔ انصاری کا باربی کیو بھی بہترین ہے۔
کہاں تک سنو گے کہاں تک سناؤں
ہزاروں ہی کھابے ہیں کیا کیا بتاؤں
سجی کراچی میں کافی مقبول ہے مگر اھل پنجاب ایسی خشک اور بغیر گھی تری والی ڈشز کم کم ہی پسند کرتے ہیں۔
مچھلی کراچی کے کیماڑی فوڈ اسٹریٹ پر بے شمار ورائٹی میں دستیاب
جہاں آپ کو مچھلی کی بے شمار ورائٹی کے ساتھ جھینگا کیکڑا اور لوبسٹر بھی مل جائے گا۔
چاٹ چھولے دہی بڑے پاپڑی گول گپے جیسی میمنی چیزیں کھانی ہیں تو حسین آباد کی فوڈ اسٹریٹ یا برنس روڈ چلے جائیں۔
البتہ پائے اور مرغ چنے میں کراچی پنجاب کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ اچھے پائے کراچی میں ناپید ہیں۔
صرف دو تین جگہ اچھے پائے ملتے ہیں جن میں اسٹار گیٹ پر اسلم ہوٹل، گلشن اقبال میں ملا نہاری اور لانڈھی چھ نمبر پر رئیس ہوٹل کے پائے قابل ذکر ہیں مگر میرا نہیں خیال کہ وہ لاہور اور گجرانوالہ کے پایوں کا مقابلہ کرسکتے ہوں۔
اسی طرح KPK کے چپلی کباب اور بلوچستان جیسا روش اور سجی آپ کو پورے پاکستان میں نہیں ملے گا۔
ہر شہر کے اپنے ذائقے اور سوغات ہوا کرتی ہیں اور یہی حسن ہے اپنا اپنا۔
کراچی میں کیونکہ بڑا شہر ہے بھانت بھانت کے لوگ آباد ہیں تو کمپیٹیشن انتہائ سخت ہے۔ اب اگر درہ آدم خیل یا پشاور سے کوئ پٹھان کراچی آکر چپلی کباب اور کڑاھی بنانے لگے تو وہ ذائقہ بھی وہیں کا ہوگا۔
کراچی جیسا کیک اور نمکو بھی آپ کو کہیں نہیں ملے گا۔ مٹھائیاں بھی ایک سے بڑھ کر ایک۔ چکوال میں شاید اصلی پہلوان ریوڑی نہ ملے مگر کراچی میں اصلی پہلوان ریوڑی بھی مل جاتی ہے اور اصلی ملتانی حافظ کا سوہن حلوہ بھی۔
اگر آپ انتہائ اعلی پائے کی اصلی دھلی نہاری مکمل ریسپی کے ساتھ گھر پر بنانا چاہتے ہیں تو میری یہ پوسٹ دیکھ لیجئے۔👇
https://www.facebook.com/100079175675776/posts/170282235620965/?
#ثنااللہ_خان_احسن
#sanaullahkhanahsan