اردو خبر دنیا

پاکستان : صوبہ خیبر پختونخواہ میں عسکریت پسندوں کے حملے میں دس پولیس اہلکار مارے گئے

حکام کے مطابق یہ حملہ ڈیرہ اسماعیل خان کے قریب درازندہ روڈ پر زام چیک پوسٹ پر کیا گیا۔ یہ سڑک خیبرپختونخوا کو صوبہ بلوچستان کے شہر ژوب سے ملاتی ہے۔

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکام کا کہنا ہے کہ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے کے پاس عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں دس پولیس اہلکار مارے گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ حملہ جمعرات کو دیر رات گئے شمال مغربی شہر ڈیرہ اسماعیل خان کے قریب ہوا۔

ایک سینیئر انٹیلیجنس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، “فائرنگ کا شدید تبادلہ تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا۔ اس حملے میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے دس اہلکار ہلاک اور سات زخمی ہو ئے۔”

ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ درازندہ روڈ پر زام چیک پوسٹ پر کیا گیا۔ یہ سڑک خیبرپختونخوا کو صوبہ بلوچستان کے شہر ژوب سے ملاتی ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ اس حملے میں تقریباً 20 سے 25 عسکریت پسند ملوث تھے، جو کہ افغان سرحد سے تقریباً 70 کلومیٹر کے فاصلے پر مشرق میں ہوا۔

خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اس حملے کی سخت الفاظ مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نوعیت کے حملوں سے سکیورٹی فورسز کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔

ان کے بیان میں کہا گیا، “ہم دہشت گردی کے خلاف متحد اور پرعزم ہیں اور سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔”

ٹی ٹی پی کے حملوں میں اضافہ
ڈیرہ اسماعیل خان گذشتہ کچھ عرصے سے شدت پسندوں کے حملوں کی زد میں ہے۔

کالعدم عسکریت پسند گروپ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

سن 2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور ٹی ٹی پی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے لیے بیشتر حملے کرتی آئی ہے۔

ٹی ٹی پی افغان طالبان سے ایک الگ گروپ ہے تاہم اس کی جڑیں بھی تاریخی طور پر افغانستان میں ہی پیوست ہیں اور یہ گروپ بھی افغان طالبان کے نظریے کا ہی پیروکار ہے۔