اردو خبر دنیا

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف کم از کم تین مزید مقدمات درج کیے گئے

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سعودی عرب سے متعلق مبینہ تنقیدی بیان کے بعد ان کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور اشتعال انگیزی جیسے الزامات کے تحت کم از کم تین مزید مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

پاکستانی صوبہ پنجاب میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف سعودی عرب سے متعلق ان کے متنازعہ بیان کے حوالے سے تین مزید مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ان پر نفرت انگیز تقاریر اور مذہبی اشتعال انگیزی جیسے الزامات کے تحت اتوار کے روز گوجرانوالہ میں مقدمات درج کیے گئے۔

یہ مقدمات مختلف شہریوں کی شکایات پر ضلع کے صدر گوجرانوالہ، سول لائنز اور گکھڑ منڈی تھانوں میں درج کیے گئے ہیں جبکہ اس سے قبل گزشتہ ہفتے کے روز بھی دو مقدمات درج کئے گئے تھے۔

اتوار کے روز گکھڑ منڈی تھانے میں درج کیے گئے تازہ مقدمے میں، سلطان پورہ کے شکایت کنندہ محمد سعید بٹ نے الزام لگایا کہ وہ ایک ریسٹورنٹ میں بیٹھے تھے، جہاں بشریٰ بی بی کا ایک بیان نشر کیا گیا، جس میں انہوں نے “سعودی عرب پر شریعت سے انحراف کرنے کا الزام لگاتے ہوئے، پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔”

یہ کیس پاکستان پینل کوڈ کی متعدد دفعات سمیت الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کی روک تھام کے تحت درج کیے گئے ہیں۔

اسی طرح کا ایک مقدمہ اوکاڑہ پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے سعودی قیادت کے خلاف ان کے مبینہ ریمارکس پر بشریٰ بی بی کے خلاف ڈیرہ غازی خان، راجن پور اور لیہ کے مختلف تھانوں میں تین مقدمات درج کیے گئے تھے۔

پاکستان: عم

تنازعہ کس متنازعہ بیان پر ہے؟
سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے حال ہی میں اپنے ایک ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ جب عمران خان ننگے پاؤں مدینہ کا دورہ کرنے کے بعد واپس آئے تو اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایسی فون کالز موصول ہوئیں، جن میں کہا گیا کہ ”ہم اس ملک سے شریعت ختم کرنے جا رہے ہیں اور آپ شریعت کے حامی کو لے آئے ہیں، ہم انہیں نہیں چاہتے۔”

البتہ بشریٰ بی بی نے ان متنازعہ ریمارکس میں کسی ملک کا نام نہیں لیا تھا۔ تاہم چونکہ بیان سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے تھا، اس لیے مبصرین اور سیاسی حلقے اسے سعودی عرب کے خلاف ہی تصور کر رہے ہیں۔

اس بیان کی مختلف حلقوں کی جانب سے مخالفت کی بھی جا رہی ہے اور حتیٰ کہ پی ٹی آئی کے سیاسی رہنماؤں نے بھی اسے بشریٰ بی بی کا ذاتی بیان قرار دیا اور اس سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔

اس بیان کے ساتھ ہی بشریٰ بی بی نے اپنے اسی ویڈیو میں اس بات کی جانب بھی اشارہ کیا کہ آنے والے دنوں میں اُسی پارٹی لیڈر کو ٹکٹ دیا جائے گا، جو 24 نومبر کے لانگ مارچ میں لوگوں کو جمع کرنے کے حوالے سے بہتر کارکردگی دکھائے گا۔