اردو خبر دنیا

پاکستانی- خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں عسکریت پسندوں کے حملے میں دو فوجی اور پانچ شہری ہلاک ,امریکہ کی افغان طالبان سے اپیل

پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک دیہی صحت مرکز پر عسکریت پسندوں کے حملے میں دو فوجی اور پانچ شہری ہلاک ہو گئے۔ اس واقعے سے ایک روز قبل بنوں میں آٹھ فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ پیر اور منگل کی درمیانی شب عسکریت پسندوں نے صوبہ خيبرپختونخوا کے ڈیرہ اسماعیل خان میں کڑی شموزئی کے علاقے میں ایک دیہی صحت مرکز پر ”بزدلانہ حملے” کے دوران ہسپتال کے عملے پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس کے نتیجے میں دو خواتین ہیلتھ ورکرز، دو بچے اور ایک چوکیدار سمیت پانچ بے گناہ شہری ہلاک ہو گئے۔

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا، ”قریب میں موجود سکیورٹی فورسز کو فوری طور پر دیہی صحت مرکز میں کلیئرنس آپریشن کے لیے متحرک کیا گیا اور فائرنگ کے تبادلے میں فوجی دستوں نے دہشت گردوں کو موثر انداز میں نشانہ بنایا اور تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔”

تاہم فوج کے بیان کے مطابق فائرنگ کے شدید تبادلے میں دو فوجی بھی ہلاک ہوئے، جن کی شناخت ضلع نارووال کے رہائشی 44 سالہ نائب صوبیدار محمد فاروق اور ضلع خانیوال کے رہائشی 23 سالہ سپاہی محمد جاوید اقبال کے طور پر کی گئی ہے۔

آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ علاقے میں پائے جانے والے کسی بھی دوسرے ”دہشت گرد” کو ختم کرنے کے لیے علاقے میں آپریشن کیا جا رہا ہے۔”معصوم شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانے والی اس گھناؤنی اور بزدلانہ حملے کے مرتکبین کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔”

دونوں فوجیوں کی نماز جنازہ منگل کے روز ہی ادا کی گئی، جس میں سینیئر فوجی اور سویلین عہدیداروں نے شرکت کیا۔

امریکہ کی افغان طالبان سے اپیل
امریکہ نے بنوں حملے کی مذمت کرتے ہوئے ہلاک ہونے والے پاکستانی فوجیوں پر تعزیت کی ہے۔ پینٹاگون کے ترجمان جنرل رائڈر نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا، “ہم نے ماضی میں بھی اس پر بات کی ہے، بعض اوقات اس خطے میں دہشت گردوں سے جنگ میں پاکستان سخت لڑائی میں ہوتا ہے۔ اور اس لیے یہ سن کر یقیناً دکھ ہوا۔”

خیبر پختونخوا میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کے بعد امریکہ نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغان سرزمین سے دہشت گردانہ حملے نہ ہوں۔

منگل کے روز پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے جب ڈیرہ اسماعیل خان میں ہونے والے حملے ک ےبارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا، “پاکستانی عوام اور حکومت پاکستان کے ساتھ علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں ہمارا مشترکہ مفاد ہے۔”

انہوں نے مزید کہا، “ہم طالبان پر بھی زور دیتے رہتے ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ دہشت گرد حملے افغان سرزمین سے نہ شروع ہوں۔ ان کے ساتھ بات چیت میں ہمارے لیے ایک ترجیح رہی ہے اور یہ اب بھی جاری ہے۔”

بنوں کا ہلاکت خیز خود کش حملہ
منگل کے روز ہی آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ پیر کے روز شدت پسندوں نے بنوں چھاؤنی کو نشانہ بنایا تھا، جس میں سکیورٹی فورسز کے آٹھ اہلکار ہلاک ہوئے، جب کہ جوابی کارروائی میں دس عسکریت پسند بھی مارے گئے تھے۔

فوج کی جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق پیر کے روز ”صبح 10 دہشت گردوں نے بنوں چھاؤنی میں داخل ہونے کی کوشش کی، جسے سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے ”مؤثر طریقے سے ناکام” بنا دیا۔ بیان کے مطابق اس کی وجہ سے ”دہشت گردوں کو بارود سے بھری گاڑی کو چھاؤنی کی دیوار سے ٹکرانا پڑا۔”

فوج کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں دیوار کا ایک حصہ منہدم ہونے کے ساتھ ہی انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا، جس کے نتیجے میں سیکورٹی فورسز کے آٹھ اہلکاروں کی جان چلی گئی۔

اس حملے کے بعد شروع ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں تمام کے تمام 10 حملہ آور مارے گئے لیکن زخمیوں کی تعداد کے بارے میں فوج کی طرف سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

بنوں افغانستان سے 40 کلومیٹر (25 میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ جیش فراسان محمد نامی گروپ ”افغانستان سے کام کرتا ہے اور ماضی میں پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کرتا رہا ہے۔”

افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں عسکریت پسندوں کے مسلح حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

اسلام آباد میں قائم سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کے مطابق گزشتہ سال پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد چھ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی، جب 1,500 سے زیادہ شہری، سکیورٹی اہلکار اور عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

DEMO PIC