اردو خبر خاص

منکی پاکس کی کوئی ویکسین ہے؟

منکی پاکس کی وبا نے ایسے سوالات کو پھر جنم دے دیا ہے کہ کسی وبا کو بین الاقوامی سطح پر پھیلنے سے کیسے روکا جا سکتا ہے؟ ایک سوال یہ بھی ہے کہ آیا اس بیماری کی کوئی ویکسین ہے؟

کیا منکی پاکس (ایم پاکس) کی کوئی ویکسین تیار کی گئی ہے؟ اس کا مختصر جواب انتہائی سادہ ہے، جی ہاں۔

یورپی یونین، امریکہ، کینیڈا اور دیگر مغربی ممالک نے سن 2022 میں ایم وی اے- بی این ویکسین کے استعمال کی منظوری دی تھی۔ یہ ویکسن دو سال قبل اس وقت تیار کی گئی تھی، جب ایم پاکس کی وبا کے خطرے کی وجہ سے عالمی سطح پر ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا تھا۔

ایم پاکس ویکسینز کیا ہیں؟
ایم پاکس انفیکشن کے خلاف ویکسین تو موجود ہے لیکن فی الحال کوئی دستیاب ویکسین خاص طور پر ایم پاکس وائرس کو براہ راست نشانہ نہیں بناتی۔ بھلا یہ کیسے ممکن ہے؟

ایم پاکس وائرس کا تعلق آرتھوپاکس وائرس Orthopoxvirus کی ایک نسل سے ہے، اس نسل کے تمام وائرس کے ڈٰی این اے انتہائی پیچیدہ ہوتے ہیں۔

اس نسل یا جنس کے وائرس میں ویریولا وائرس بھی شامل ہے، جو چیچک، کاؤ پاکس وائرس اور ویکسینیا وائرس کا سبب بنتا ہے۔

اس نسل کے وائرس میں بہت زیادہ جینیاتی مماثلت کی وجہ سے دوسرے وائرس کے خلاف تیار کردہ ویکسین دراصل ایم پاکس انفیکشن کے خلاف بھی مؤثر ہو سکتی ہے۔

ایم پاکس ویکسین کیسے کام کرتی ہے؟
ایم پاکس سے تحفظ فراہم کرنے والی ویکسینز کراس ری ایکٹیویٹی پر انحصار کرتی ہیں۔

کراس ری ایکٹیویٹی اس وقت ہوتی ہے، جب مختلف اینٹی جنز، مثال کے طور پر وائرس کی مختلف اقسام، انسانی مدافعتی نظام سے ملتے جلتے دکھائی دیتے ہیں۔

چونکہ آرتھوپاکس وائرس کی اقسام ساخت کے لحاظ سے ایک جیسے ہیں، اس لیے اگر کوئی شخص ویریولا وائرس سے متاثر ہوتا ہے تو اس کے خلیات وائرس کے خلاف جو اینٹی باڈیز پیدا کریں گے، وہ اسے ایم پاکس وائرس سے بچانے کے قابل بھی ہوں گے۔

آرتھوپاکس وائرس کے اینٹی باڈیز کے درمیان کراس ری ایکٹیویٹی دراصل چیچک سے لڑنے کے لیے تیار کردہ ویکسین کو ایم پاکس انفیکشن کے خلاف بھی مؤثر بنا دیتی ہے۔

چیچک کی ویکسن کیا کافی ہے؟
تو اگر میں پہلے ہی چیچک کے خلاف ویکسین لگوا چکا ہوں تو ایم پاکس نہیں ہو سکتا ہے؟ فی الحال اس کا جواب مثبت ہی معلوم ہوتا ہے لیکن اس کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔

سن 1980 میں عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کے نتیجے میں چیچک کی بیماری ختم ہو گئی تھی۔ اس لیے اس بیماری کے خلاف بڑے پیمانے پر حفاظتی ٹیکوں کا سلسلہ بھی بند کر دیا گیا تھا۔

گلوبل چیچک ویکسینیشن پروگرام کے اختتام کے بعد پیدا ہونے والے افراد میں ایم پاکس وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز کی سطح کم ہوتی ہے۔

اس لیے کچھ محققین کا خیال ہے کہ نئی قسم کا ایم پاکس وائرس سمیت آرتھوپاکس وائرس کی دیگر شکلوں سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے۔

لیکن چیچک کی ویکسین لگوانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوئی شخص چیچک سے مکمل طور پر محفوظ ہے۔

ماضی میں کی گئی اسٹڈیز کے مطابق چیچک کی ویکسین ایم پاکس وائرس کے انفیکشن کی روک تھام میں تقریبا 85 فیصد مؤثر ہے، جن لوگوں کو چیچک کی ویکسین دی گئی تھی، ان میں ایم پاکس کی بیماری شدید نوعیت کی نوٹ نہیں کی گئی۔