محققین نے مصنوعی ذہانت پر مبنی ایک چیٹ بوٹ تیار کیا ہے جو موت کے خطرے کی انتہائی درست پیشن گوئی کرسکتا ہے۔ ساٹھ لاکھ ڈینش افراد کی صحت اور دیگر عوامل کے ڈیٹا کی بنیاد پر تیار اس ماڈل کو life2vec کا نام دیا گیا ہے۔
ٹیکنیکل یونیورسٹی آف ڈنمارک (ڈی ٹی یو) سے وابستہ محققین نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی موت کے وقت کی درست پیشن گوئی کرنے والے ایک آلے کو تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ لائف ٹو ویک (life2vec) نامی یہ آلہ فرد کی صحت، تعلیم، ذریعہ معاش اور آمدنی کی ذاتی معلومات کی بنیاد پر اس کے موت کی پیشن گوئی کرتا ہے۔
سائنس دانوں نے بتایا کہ مصنوعی ذہانت کے اس ماڈل کو ڈنمارک کی آبادی کے ذاتی ڈیٹا سے ترتیب دیا گیا ہے، جو کسی بھی موجودہ نظام سے زیادہ درست طریقے سے لوگوں کے مرنے کے امکانات کی پیشن گوئی کرنے کے قابل ہے۔
انہوں نے بتایاکہ اس کام کے لیے سن 2008 سے 2020 کے درمیان ساٹھ لاکھ افراد کے صحت اور لیبر مارکیٹ ڈیٹا کا استعمال کیا گیا اور اس کے ذریعہ موت کے وقت کی 78 فیصد درست پیشن گوئی کی جاسکتی ہے۔ اس ڈیٹا میں لوگوں کی تعلیم، ڈاکٹروں اور ہسپتالوں کے دورے، مرض کی تشخیص، آمدنی اور پیشہ کو بھی مدنظر رکھا گیا تھا۔
یہ کیسے ممکن ہوا؟
سائنس دانوں نے چیٹ جی پی ٹی جیسی اے آئی ایپس کے پیچھے کارفرما ٹیکنالوجی کی طرح ڈیٹا سیٹ کے الفاظ کو تبدیل کرکے ایک بڑا لینگویج ماڈل ترتیب دیا جسے life2vec کا نام دیاگیا ہے۔
سائنسی جریدے ‘نیچر کمیوٹیشنل سائنس’ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق ایک بار جب مصنوعی ذہانت ماڈل نے ڈیٹا کے پیٹرن سیکھ لیے تو یہ دوسرے جدید نظاموں کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے اور بالکل درستگی کے ساتھ شخصیت اور موت کے وقت جیسے نتائج کی پیشن گوئی کرسکتا ہے۔
اس تحقیقات کے سربراہ ڈاکٹر لیہمن نے کہا کہ “ہم نے بنیادی سوال کو حل کرنے کے لیے ماڈل کا استعمال کیا، یعنی ہم آپ کے ماضی کے حالات اور واقعات کی بنیاد پر آپ کے مستقبل میں ہونے والے واقعات کی کس حد تک پیشن گوئی کر سکتے ہیں؟”
انہوں نے مزید کہا کہ سائنسی طور پر جو چیز ہمارے لیے پرجوش ہے وہ پیشن گوئی نہیں ہے بلکہ اعداد و شمار کے وہ پہلو ہیں جو ماڈل کو ایسے درست جوابات فراہم کرنے کے قابل بناتے ہیں۔”
ماڈل کا استعمال کرتے ہوئے محققین نے عام سوالات کے جوابات ڈھونڈے جیسے چار سال کے اندر کسی شخص کے مرنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے پایا کہ ماڈل کے جوابات موجودہ نتائج سے مطابقت رکھتے ہیں جیسے کہ جب دیگر تمام عوامل پر غور کیا جائے تو اعلیٰ عہدے پر یا زیادہ آمدنی والے افراد کے زندہ رہنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں اور مرد ہونے، ہنرمند ہونے یا ذہنی مرض کی تشخیص والے افراد میں مرنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
محققین کے خدشات
محققین نے خبردار کیا کہ اخلاقی خدشات کی وجہ سے لائف انشورنس کمپنیوں کو اس ماڈل کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر لیہمن کا کہنا تھا، “واضح طور پر ہمارے ماڈل کو کسی انشورنس کمپنی کو استعمال نہیں کرنا چاہئے کیونکہ انشورنس کے حوالے سے تصور یہ ہے کہ کسی حادثاتی واقعے یا موت سے متاثر ہونے والا بدقسمت شخص کون ہو گا، اس کے بارے میں معلومات میں اضافہ نہ کرتے ہوئے ہم اس بوجھ کو ایک طرح سے بانٹ سکتے ہیں۔”
محققین نے ‘لائیف ٹو ویک’ کے استعمال سے حساس ڈیٹا کی حفاظت، رازداری اورڈیٹا میں تعصب کا کردار جیسے اخلاقی مسائل کے سلسلے میں بھی متنبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا، “ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہمارا کام ممکنہ حالات کی تلاش کرنا ہے لیکن اسے صرف ان ضوابط کے تحت حقیقی دنیا کی ایپلی کیشنز میں استعمال کیا جانا چاہئے جو لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں۔”
The Tatva
@thetatvaindia
A groundbreaking new ChatGPT-like artificial intelligence system trained with the life stories of over a million people is highly accurate in predicting the lives of individuals as well as their risk of early death, according to a new study.
This AI system, named “life2vec,” exhibited exceptional accuracy in predicting an individual’s life trajectory and even their likelihood of premature death, surpassing all existing models.
By analyzing extensive health and labor market data spanning from 2008 to 2020, encompassing factors like education, medical histories, diagnoses, income, and occupations of 6 million Danes, researchers converted this vast dataset into a linguistic framework to train the life2vec model. This approach shares similarities with language models such as ChatGPT, but focuses on life events and patterns.
Once the AI model grasped the underlying patterns within the data, it demonstrated superior predictive abilities in various outcomes, including personality traits and estimating the time of death. Published in the journal Nature Computational Science, the study reported that the AI model’s predictions were notably 11 percent more accurate compared to existing AI models or methods commonly employed by life insurance companies to assess policy pricing.
The researchers specifically tested the AI system’s predictive capabilities on a subset of individuals aged 35 to 65, half of whom passed away between 2016 and 2020. The model successfully differentiated between those who lived and those who passed away, showcasing its robust predictive accuracy.
Sune Lehman, study’s lead author from DTU, expressed excitement about conceptualizing human life as a sequence of events, akin to constructing a sentence in a language composed of a series of words. This innovative approach offers promising prospects for understanding & predicting various life outcomes based on accumulated life experiences and events.
However, scientists caution that the model should not be used by life insurance firms due to ethical concerns.
Today in AI (Dec 19th, 2023) – 5 Minute TLDR
– A new AI model called Life2vec has been developed that can predict human lifespan;
– Bill Gates announced his AI predictions for 2024;
– The battle to dominate AI is intensifying, with AI’s share of total cloud spend expected to grow substantially as AI gains momentum;
– The NeurIPS machine learning conference saw a record number of paper submissions and turned into a recruiting extravaganza;
Before we dive into today’s TLDR, if you wanna get your daily dose of the latest AI news, follow us at
@AgentAGI
& turn on your notifications! 🔔
⚡️ Why It Matters
– Healthcare Advancement: The Life2vec development has significant implications for healthcare, where AI has the potential to improve disease diagnosis and treatment, ultimately increasing human longevity.
https://tldr.agent.so/9KsP58b
– Cloud Hardware Competition: The total spend in AI cloud infrastructure could have a bad impact on smaller cloud providers, as only a few of them currently have the power needed to keep up with the current hardware requirement of AI developments.
https://tldr.agent.so/MwWtvZ4
– Developing Countries: Bill Gates says that AI could help communities around the world with combating antibiotic resistant diseases, helping non-English speakers manage high-risk pregnancies and making medical information easier to access for health workers.
https://tldr.agent.so/R1hFy4E