اردو خبر دنیا

قطر کو یقین ہے کہ حماس کے زیر قبضہ یرغمالی ’بہت جلد‘ رہا ہو جائیں گے

 حماس کی طرف سے اسرائیل پر حملے کے دوران یرغمالی بنائے گئے دو سو کے قریب افراد کی رہائی کے لیے کوششیں کرنے والی خلیجی عرب ریاست قطر کو یقین ہے کہ حماس کے زیر قبضہ یرغمالی ’بہت جلد‘ رہا ہو جائیں گے۔

جرمن دارالحکومت برلن سے اتوار 22 اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق دوحہ میں قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے جرمن اخبار ‘ویلٹ ام زونٹاگ‘ میں آج شائع ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اسرائیل سے اغوا کیے گئے یرغمالیوں کو بہت جلد رہائی مل جائے گی۔

دوحہ میں وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے جرمن جریدے کو بتایا، ”میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ آج، کل یا پھر پرسوں، لیکن مسلسل جاری ثالثی کوششیں بہت جلد کامیاب ہو جائیں گی۔‘‘

خلیج کی اس عرب ریاست کا کہنا ہے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس دونوں کے ساتھ مسلسل رابطوں میں ہے۔ یہ امید کہ قطر اسرائیل سے اغوا کر کے غزہ لے جائے گئے یرغمالیوں کی بحفاظت رہائی میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتا ہے، اس امید کو اس وجہ سے بھی تقویت ملتی ہے کہ حماس کے زیر قبضہ دو امریکی یرغمالی خواتین، جو ماں بیٹی تھیں، کی جمعے کی شام رہائی بھی قطر ہی کی کوششوں سے ممکن ہوئی تھی۔

اسرائیل حماس جنگ: ویسٹ بینک میں جنین کی مسجد پر فضائی حملہ

شروع میں سویلین یرغمالیوں کی رہائی
ماجد الانصاری نے اخبار ویلٹ ام زونٹاگ کو بتایا کہ قطر کی حکومت جس راستے پر گامزن ہے، اس کا مقصد یرغمالیوں کی رہائی ہے، خاص طور پر یرغمال بنائے گئے افراد میں سے وہ جو عام شہری ہیں۔‘‘

الانصاری نے کہا، ”ہم اس وقت ایک ایسا ممکنہ معاہدہ طے کرنے کی کوشش میں ہیں، جس کے تحت ابتدا میں تمام سویلین یرغمالیوں کو رہا کرایا جا سکے۔‘‘

قطر کے اس سفارت کار کے مطابق حال ہی میں حماس کی طرف سے یرغمال بنائے گئے افراد میں سے دو امریکی خواتین کی رہائی سے ”یہ ثابت ہو گیا کہ ہم نے اور ہمارے پارٹنرز نے گزشتہ دنوں کے دوران جو کاوشیں کیں، وہ قابل عمل اور درست تھیں اور انہیں جاری رہنا چاہیے۔‘‘

دیگر افراد کے ساتھ جنوبی اسرائیل سے اغو اکی گئی یہ امریکی ماں بیٹی اپنی چھٹیاں گزارنے اسرائیل گئی تھیں۔

یرغمالیوں میں اسرائیلی، دوہرے شہری اور غیر ملکی بھی
اسرائیلی حکام کے مطابق دہشت گرد تنظیم حماس کے جنگجوؤں نے جن دو سو سے زائد افراد کو سات اکتوبر کے روز جنوبی اسرائیل پر حملے کے دوران اغوا کیا اور پھر جنہیں وہ یرغمالی بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے میں لے گئے، ان میں اسرائیلی شہری بھی ہیں، اسرائیل اور کسی نہ کسی دوسرے ملک کی شہریت رکھنے والے افراد بھی اور ایسے بھی جو غیر ملکی شہریو‌ں کی حیثیت سے حملے کے وقت وہاں تھے۔

لیکن حماس کے زیر قبضہ اسرائیلی یرغمالی صرف عام شہری ہی نہیں بلکہ ان میں اسرائیلی فوجی بھی شامل ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کا یہ دہشت گردانہ حملہ اسرائیل کی 75 سالہ ریاستی تاریخ کا سب سے خونریز حملہ تھا، جس میں زیادہ تر عام شہریوں سمیت کم از کم 1400 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پٹی پر جو مسلسل فضائی حملے شروع کیے تھے، ان کے نتیجے میں اب تک 4400 سے زائد فلسطینی بھی مارے جا چکے ہیں۔ غزہ کی حماس کے زیر اثر انتظامیہ کے مطابق ان ہلاک شدگان میں اکثریت عام فلسطینی شہریوں کی تھی۔

م م / ش ر (اے ایف پی، روئٹرز، ویلٹ ام زونٹاگ)