اردو خبر دنیا

غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر اسرائیلی بمباری میں کم از کم 35 فلسطینی مارے گئے, اقوام متحدہ نے اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کے مطالبات پر قراداد کی بھاری اکثریت سے منظور

فلسطینی نیوز ایجنسی وفا کے مطابق ہلاک شدگان میں امدادی قافلوں کو سکیورٹی فراہم کرنے والے تیرہ گارڈز بھی شامل ہیں۔ امریکی حمایت یافتہ ثالث قطر اور مصر ابھی تک غزہ میں جنگ بندی کرانے میں ناکام رہے ہیں۔

غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر اسرائیلی بمباری میں جمعرات 12 دسمبر کو علی الصبح کم از کم 35 فلسطینی مارے گئے۔ فلسطینی خبر رساں ادارے وفا کے مطابق غزہ شہر کی الجلا اسٹریٹ میں ایک رہائشی عمارت پر بمباری سے ہلاک ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

اس نیوز ایجنسی نے مزید بتایا کہ غزہ پٹی کے وسطی علاقے میں واقع نصیرات کیمپ کے مغرب میں ایک مکان پر بمباری میں مزید 15 افراد ہلاک ہو گئے۔ حملے کا نشانہ بننے والے اس مکان میں بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔ وفا نیوز ایجنسی کے مطابق غزہ پٹی کے جنوب میں رفح شہر میں امداد فراہم کرنے والے کارکنوں کوسکیورٹی فراہم کرنے والے افراد کو نشانہ بنایا گیا، جس میں 13 فلسطینی ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔

قبل ازیں طبی ماہرین نے کہا تھا کہ رفح حملے میں کم از کم 30 افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ طبی ماہرین نے بتایا کہ قریبی شہر خان یونس میں امدادی سامان کی ترسیل کے لیے حفاظت پر مامور افراد کے ایک اور گروپ کو ایک الگ اسرائیلی فضائی حملے کا نشانہ بنایا گیا، جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے فوری طور پر ان حملوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

مسلح گروہوں کی جانب سے غزہ میں داخل ہونے کے فوراً بعد امدادی ٹرکوں کا سامان لوٹ لیا جاتا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے غزہ میں عسکریت پسند تنظیم حماس کو ان کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ٹاسک فورس قائم کرنا پڑی۔

حماس کے ذرائع اور طبی ماہرین کے مطابق، حماس کے جنگجوؤں نے حالیہ مہینوں میں لوٹ مار کرنے والے گروہ کے دو درجن سے زائد ارکان کو ہلاک کیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے ساتھ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی فوجی حملوں میں غزہ میں امدادی ٹرکوں کی حفاظت پر مامور کم از کم 700 پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کی قرارداد
قبل ازیں بدھ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی اور تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی فوری رہائی کے مطالبات پر مبنی ایک قراداد کی بھاری اکثریت سے منظوری دے دی۔

جنرل اسمبلی کی قراردادوں پر پابندی کی کوئی قانونی شرط نہیں ہوتی تاہم یہ سیاسی وزن رکھتی ہیں، جو جنگ کے بارے میں عالمی نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے۔ امریکہ، اسرائیل اور سات دیگر ممالک نے جنگ بندی کی قرارداد کے خلاف ووٹ دیا، جب کہ 13 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہ لیا۔

غزہ میں جاری جنگ اس وقت شروع ہوئی تھی، جب حماس کے عسکریت پسندوں نے سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل پر وہ دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے، اور تقریباً 250 افراد کو اغوا کر لیا گیا، جن میں بچے اور بوڑھے بھی شامل تھے۔

غزہ میں حماس کی وزارت صحت کے حکام کے مطابق، اسرائیل کی جوابی عسکری کارروائیوں میں اب تک 45 ہزار کے قریب فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے تھے۔ اسرائیل کا کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر کہنا ہے کہ اس کی فوجی کارروائیوں کے دوران 17 ہزار سے زیادہ فلسطینی عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی حمایت یافتہ ثالث ممالک قطر اور مصر ابھی تک دونوں فریقوں یعنی اسرائیل اور حماس کو سیز فائر اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے قائل نہیں کر سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *