اردو خبر دنیا

غزہ کی جنگ کی تباہ کاریاں, کیمپ نصیرات میں اسرائیلی فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے چھ افراد ہلاک

غزہ کے طبی حکام کے مطابق غزہ شہر کے کیمپ نصیرات میں اسرائیلی فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے چھ افراد ہلاک ہوئے جبکہ ایک اور حملے میں مزید تین افراد

کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

غزہ پٹی کے جنوب میں واقع شہر خان یونس میں ایک خیمے پرایک میزائل گرنے کے نتیجے میں دو بچے ہلاک ہو گئے۔ اُدھر مصر کی سرحد سے متصل رفح میں اسرائیلی فضائی حملے میں چار افراد کی ہلاکت کی اطلاعات غزہ کے طبی حکام نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو دیں۔ جبکہ اس علاقے کے رہائشیوں نے بتایا کہ شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ، بیت لحیہ اور بیت حنون کے متعدد مکانات اسرائیلی فوج کے اس فضائی حملے میں تباہ ہوئے۔

قبل ازیں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب غزہ پٹی کے علاقے المواسی کے کیمپ پر اور رفح میں ہونے والے اسرائیلی حملوں میں دو بچوں سمیت کم از کم چھ ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہو رہی تھیں۔

المواسی کے علاقے میں قائم اس کیمپ میں سینکڑوں بے گھر افراد رہائش پذیر ہیں۔ المواسی کیمپ سے نزدیک ناصر ہسپتال کے مطابق اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے چھ افراد میں شامل دونوں بچوں کی ماں اور دیگر بہن بھائیوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے تاہم ان خبروں پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ صرف عسکریت پسندوں کو نشانہ بناتا ہے اور شہریوں کو نقصان پہنچانے سے بچانے کی کوشش کرتا ہے۔ لیکن غزہ میں اسرائیل کی طرف سے کیے جانے والے روزانہ حملوں میں اکثر خواتین اور بچوں کو ہلاکت کی خبر موصول ہوتی ہے۔

ادھر ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے یمن سے اسرائیل کی جانب ایک میزائل فائر کیا جس کے بعد وسطی اسرائیل میں فضائی حملے کے سائرن بجنا شروع ہو گئے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے اس میزائل کو اسرائیلی علاقے میں داخل ہونے سے پہلے ہی فضا میں تباہ کر دیا۔

غزہ میں جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 ء کو اُس وقت ہوا تھا جب حماس کے زیر قیادت عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیلی علاقوں پر حملہ کر کے 1,200 افراد کو ہلاک اور قریب 250 کو یرغمال بنا لیا تھا۔ ان میں سے 100 کے قریب افراد اب بھی غزہ میں حماس کے قبضے میں ہیں۔ جن میں سے دو تہائی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اب بھی زندہ ہیں۔ حماس کے حملوں کے جواب میں اسرائیل کی فوجی کارروائیاں 44 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا سبب بن چُکی ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت گرچہ یہ نہیں بتاتی کہ ہلاک ہونے والوں میں کتنے جنگجو شامل ہیں تاہم اُس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے چوالیس ہزار افراد میں سے نصف سے زیادہ خواتین اور بچے تھے۔

اُدھر اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے 17,000 سے زیادہ عسکریت پسند مارے ہیں لیکن اُس نے اس بارے میں کسی قسم کے ثبوت فراہم نہیں کیے ہیں۔

غزہ کی جنگ کی تباہ کاریاں

گزشتہ سال سے جاری غزہ کی جنگ کے نتیجے میں غزہ کے ساحلی علاقے کا وسیع حصہ تباہ ہو چُکا ہے اور وہاں کی 2.3 ملین نفوس پر مشتمل آبادی کا 90 فیصد گھر بار سے محروم ہو چُکا ہے۔ عالمی اداروں کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں یہ بے گھر افراد خیمہ بستیوں میں ناگفتہ بہ صورتحال میں رہ رہے ہیں۔ یہ حالات موسم سرما کے شروع ہونے کے ساتھ مزید ابتر ہو چُکے ہیں۔

گزشتہ برس امریکہ، قطر اور مصر نے غزہ میں جنگ بندی اور حماس کے قبضے میں باقی ماندہ یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں مں کافی وقت صرف کیا، لیکن وہ کوششیں کاماب نہ ہو سکیں کیونکہ اسرائیل نے غزہ سے اپنے مکمل انخلا کے حماس کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔

دریں اثناء امریکہ کی بائیڈن انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ اپنے اقتدار کے آخری ہفتوں میں غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے لیے ایک بار پھر دباؤ ڈالے گی اور کوششیں کرے گی۔