اردو خبر دنیا

غزہ پٹی میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات ہونے والے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 28 افراد ہلاک ہوئے, جنین کے پناہ گزین کیمپ پر حملہ

غزہ پٹی میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات ہونے والے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 28 افراد ہلاک ہوئے جن میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔ یہ بات فلسطینی طبی حکام کی طرف سے بتائی گئی۔

غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق غزہ سٹی میں ایک اسکول پر اسرائیلی فوج کے ایک حملے میں تین بچوں سمیت کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔ اس اسکول میں جنگ کے باعث بے گھر ہونے والے فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے حماس کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا تھا۔

ہفتے کی رات دیر گئے وسطی شہر دیرالبلاح میں بھی ایک گھر پر ہوئے حملے میں تین خواتین اور دو بچوں سمیت کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ بات الاقصٰی شہداء ہسپتال کے حکام نے بتائی، جہاں مرنے والوں اور زخمیوں کو لایا گیا۔ مقامی ہسپتالوں کے مطابق اتوار کے روز کیے گئے الگ الگ حملوں میں مزید چھ افراد ہلاک ہوئے۔

جنین کے پناہ گزین کیمپ پر حملہ

رام اللہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق فلسطینی اتھارٹی (PA) کے ایک ترجمان نے اتوار کے روز کہا کہ فلسطینی سکیورٹی فورسز کا ایک رکن گزشتہ شب ہوئے ایک اسرائیلی حملے میں ہلاک جبکہ دو دیگر اُس وقت زخمی ہوئے جب جنین کے پناہ گزین کیمپ میں مسلح افراد نے فلسطینی سکیورٹی فورسز پر فائرکھول دیے۔ بتایا گیا ہے کہ رواں ماہ کے آغاز سے جنین میں شروع ہونے والی مہم کے دوران یہ پہلی ہلاکتیں ہیں۔ علاوہ ازیں تین رہائشی بھی ہلاک ہوئے جن میں اسلامی جہاد (PIJ) عسکریت پسند گروپ کا ایک سرکردہ رکن بھی شامل ہے۔

جنین کو عسکریت پسند فلسطینیوں کے گڑھ کے طور پر جانا جاتا ہے اور اس علاقے میں اسرائیلی فوج کی طرف سے اکثر چھاپے مارے جاتے ہیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو مغربی کنارے میں غزہ پٹی جیسی مسلح بغاوت اور اس علاقے میں کنٹرول کھو دینے کا خدشہ لاحق ہے۔

پوپ فرانسس کی طرف سے مذمت

مسیحیوں کے مذہبی تہوار کرسمس سے قبل پاپائے روم پوپ فرانسس نے اتوار کو غزہ پٹی پر اسرائیل کے حملوں کی دوبارہ مذمت کی۔ گزشتہ چند دنوں کے دوران اسرائیل کی طرف سے پوپ پر ”دوہرے معیار‘‘ کا الزام لگائے جانے کے باوجود پوپ فرانسس نے دوسری بار اسرائیل کے ”مظالم ‘‘ کی مذمت کی ہے۔

پوپ کا کہنا تھا، ”مجھے غزہ کے بچوں پر اتنے ظلم کے بارے میں سوچ کر تکلیف ہوتی ہے۔ انہیں مشین گنوں سے نشانہ بنائے جانے کے بارے میں، اسکولوں اور ہسپتالوں پر ہونے والے بم دھماکوں کے بارے میں۔ یہ کیسا ظلم ہے۔‘‘ پوپ نے یہ بیانات ہفتہ وار دعا کے بعد دیے۔

پیدائشی طور پر ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے 88 سالہ پوپ کی طرف سے جمعے کو ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے سات بچوں کی ہلاکت پر ہفتے کے روز کہا گیا تھا، ”کل بچوں پر بمباری کی گئی۔ یہ ظلم ہے، یہ جنگ نہیں ہے۔‘‘ اس پر اسرائیل کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا تھا۔ اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان کے مطابق، “پوپ فرانسس کی مداخلت خاص طور پر مایوس کن ہے کیونکہ اسرائیل کے مطابق پوپ جہادی دہشت گردی کے خلاف اسرائیل کی لڑائی کے حقیقی اور حقیقت پر مبنی سیاق و سباق سے قطع نظر بیانات دے رہے ہیں۔‘‘