اردو خبر دنیا

عمران خان کو جیل می رکھ کر،الیکشن کمشین آف پاکستان کے مطابق ملک میں آئندہ عام انتخابات آٹھ فروری 2024ء کو منعقد کیے جائیں گے

ای سی پی کے وکیل نے سپریم کور ٹ کو آگاہ کیا کہ حلقہ بندیاں انتیس جنوری تک مکمل ہو جائیں گی۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ پر مشاورت کے لیے صدر سے رابطہ کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

الیکشن کمشین آف پاکستان (ای سی پی) کے مطابق ملک میں آئندہ عام انتخابات آٹھ فروری 2024ء کو منعقد کیے جائیں گے۔ یہ بات ای سی پی کے وکیل سجیل سواتی نے آج سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے ایک بیان میں کہی۔ عدالت نے الیکشن کمشین کو انتخابات کی حمتی تاریخ سے متلعق صدر کے ساتھ مشاورت کی ہدایت بھی کی ہے۔

سپریم کورٹ نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 دن کے اندر اندرانتخابات کرانے سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت جمعرات دو نومبر کے روز کی۔ یہ درخواستیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کو آج کی سماعت کے دوران ای سی پی کے وکیل کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ حلقہ بندیوں کا مرحلہ 29 جنوری تک مکمل ہو جائے گا، جس کے بعد 8 فروری کو انتخابات ہوں گے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا انتخابات کے انعقاد کے معاملے پر صدر مملکت کو آگاہ کیا گیا ہے؟ اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ صدر مملکت کو آن بورڈ لینے کا پابند نہیں ہے۔ اس پر عدالتی بینچ میں شامل جسٹس اطہر من اللہ نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر سے مشاورت نہ کر کے الیکشن کمشین نے ”آئین دوبارہ تحریر‘‘ کر لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے متعلقہ فورم موجو د ہیں۔

جسٹس من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین کےمطابق وقت پر انتخابات نہ کرانا آئین معطل کرنے کے مترادف ہے اور یہ عمل آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کا متقاضی ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ صدر بھی پاکستانی ہیں اور الیکشن کمیشن بھی تو پھر الیکشن کمیشن صدر سے مشاورت نہ کرنے پر کیوں ہچکچاہٹ کا شکار ہے؟

الیکشن کمیشن کے بیان پر رد عمل
اس پیش رفت کے بعد ڈان نیوز ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ای سی پی کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد نے کہا، ”ممکن ہے کہ دسمبر کے وسط تک انتخابی شیڈول جاری کر دیا جائے، یہ ای سی پی کا بہت اچھا، آئینی اور قانونی فیصلہ ہے۔‘‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس کو انتخابات کی حتمی تاریخ سمجھا جا سکتا ہے تو انہوں نے کہا، ”الیکشن کمشین سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل کرنے کا پابند ہے۔ عدالت میں تاریخ کا اعلان کرنا ایک بڑا فیصلہ تھا اور اب اس سے پیچھے ہٹنا ناممکن ہو گا۔‘‘

انہوں نے کہا،”بعض سیاسی جماعتوں نے برف باری اور دھند پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ لہذا فروری کے پہلے ہفتے تک اس نوعیت کے موسم کا زیادہ تر حصہ ختم ہو جاتا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ گیارہ فروری کے انتخابات کے بعد سینیٹ کے انتخابات پانچ سے چھ مارچ کو ہونے کا امکان ہے، ”میرے اندازوں کے مطابق صدر کا انتخاب 15-16 مارچ کے بعد ہو گا۔‘‘

دریں اثنا پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے آج کی عدالتی سماعت کو ”جمہوریت اور آئین کی فتح‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا، ”پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے، جو انتخابات کی تاریخ کا مطالبہ کر رہی آئی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ”جہاں تک میرا تعلق ہے، یہ کوئی اعلان نہیں ہے۔ یہ عدالت میں پوچھ گچھ کے دوران سامنے آئی ایک بات ہے۔ میں ای سی پی سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ تاریخ کا صحیح طور پر اعلان کرے۔‘‘