اردو خبر دنیا

سعودی عرب اقتصادی تبدیلی کے منصوبے کے لیے پُر عزم ہے اور اپنے اقتصادی منصوبے کو دوگنا کر رہا ہے

سعودی عرب کے وزیر خزانہ نے کہا کہ ان کا ملک اقتصادی تبدیلی کے منصوبے کے لیے پُر عزم ہے اور اپنے اقتصادی منصوبے کو دوگنا کر رہا ہے۔

ریاض منعقدہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو (FII) کانفرنس کے دوسرے روز یعنی بُدھ کو سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ اب تک کی پیشرفت سے خوش ہیں لیکن مکمل طور پر ”مطمئن‘‘ نہیں ہیں۔

ریاض میں (FII) کانفرنس میں دنیا بھر سے بزنس، ٹیکنالوجی اور مالیاتی رہنما اکٹھا ہوئے۔ سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ اس خلیجی ریاست کی معیشت کو صرف تیل تک محدود نہیں رکھے گا بلکہ اب وہ اپنے دیگر گھریلو منصوبوں پر توجہ مرکوز رکھے گا۔

ریاض میں کنگ عبداللہ اقتصادی سٹی

وژن 2030 کے اہم ترین مقاصد

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان جو سعودی عرب کی نگرانی کر رہے ہیں کی جانب سے پیش کردہ ایک نہایت پُرعزم اقتصادی منصوبہ جسے وژن 2030 کے نام سے جانا جاتا ہے، کا بنیادی مقصد سعودی عرب کیز اقتصادی ترقی کا تیل پر سے انحصار کم کرنا، ترقی کو نئی جہت دینا، نجی شعبے کو وسعت دینا اور نئی آسامیاں یا نوکریاں اور نئی صنعتیں پیدا کرنا ہے۔

یہ منصوبہ 925 بلین ڈالر PIF کے سرمایےجاری ہے۔ اس فنڈ کی مدد سے بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے کی تعیمر کے منصوبے شامل ہیں، جس میں

NEOM جیسے مستقبل کے صحرائی شہر سمیت کئی نئے شہری اور صنعتی علاقوں کی تعمیرشامل ہے۔

جس فنڈ کے سبب عالمی سطح پر ہائی پروفائل ڈیلز جیسے کہ Uber اور جاپانی سرمایہ کاری بینک SoftBank کے ساتھ منصوبہ بند پلان تیار کیا گیا ہے اس کے تحت اب یہ منصوبہ بنایا جا رہا ہے کہ اس کے بیرون ملک سرمایہ کاری کے حصے کو تقریباً ایک تہائی تک کم کیا جائے اوراب توجہ گھریلو منصوبوں پر مرکوز کی جائے۔ ریاض میں (FII) کانفرنس کے دوران مذکورہ بینک کے گورنر نے یہ کہا۔

غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری

سعودی عرب غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو حالیہ برسوں میں اقتصادی تبدیلی کو جاری رکھنے کے لیے اہم سمجھتا ہے۔ سعودی حکومت نے 2030 ء تک ایف ڈی آئی کے لیے 100 بلین ڈالر جو سعودی جی ڈی پی کے تقریباً 6 فیصد کے برابر بنتا ہے، کی سرمایہ کاری تک رسائی کا ہدف طے کر رکھا ہے۔ تاہم ایف ڈی آئی کے یہ اعداد و شمار یہ نشاندہی کرتے ہیں کہ اس عرب بادشاہت کو اپنے ان مقاصد کو پورا کرنے کے لیے اس دہائی کے دوران جدوجہد کر نا ہو گی۔

تیل اب بھی اہم

سعودی عرب کی اقتصادی ترقی کے منصوبوں میں تنوع کی کوششوں کے باوجود تیل اب بھی ایک اہم بنیادی ذریعہ ہے۔ سعودی معیشت اور تیل کی کم قیمتوں اور پیداوار کے درمیان حکومتی آمدن کوئی ہوئی ہے۔ اس کے سبب 2030 ء وژن میں شامل کچھ منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں اور ان پروجیکٹس کی بجائے ریاض حکومت چند دیگر منصوبوں کو ترجیح دے رہی ہے۔