اردو خبر دنیا

حماس سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں جمعرات کو واپس کرے گی, حماس چار یرغمالیوں کی لاشیں واپس کرے گی جبکہ اسرائیل تقریباً 600 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا

حماس سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں جمعرات کو واپس کرے گی۔ اسی دوران اسرائیل میں سابقہ یرغمالیوں شیری بیباس اور ان کے بیٹوں کی آخری رسومات میں ہزاروں سوگواروں نے شرکت کی۔

اسرائیل اور حماس کے مابین ثالث کا کردار ادا کرنے والے مصری اہلکاروں نے آج چھبیس فروری بروز بدھ کہا ہے کہ دونوں فریقین کے مابین غزہ سے یرغمالیوں کی لاشوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ مصری اور اسرائیلی ذرائع نے خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس اور روئٹرز کو بتایا کہ حماس چار یرغمالیوں کی لاشیں واپس کرے گی جبکہ اسرائیل تقریباً 600 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں سے اکثر خواتین اور بچے ہیں۔

اس اقدام کے بعد غزہ میں جاری جنگ بندی کے برقرار رہنے کی توقعات مظبوط ہوئی ہیں۔ اسرائیلی فضائی حملوں سمیت دونوں فریقین کی جانب سے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے الزامات کے باوجود 19 جنوری سے نافذ ہونے والا سیز فائر کا معاہدہ بڑی حد تک برقرار ہے۔

یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی کی تصدیق
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی طرف سے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں ہلاک ہونے والے چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں جمعرات کو واپس کرے گی۔ حماس کی جانب سے یہ اعلان آج بروز بدھ اس کے اسرائیل کے ساتھ جاری جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے اختتام سے چند روز قبل کیا گیا۔

اسرائیل نے ہفتے کے روز سے تقریباً 600 فلسطینی قیدیوں کی رہائی یہ کہتے ہوئے موخر کر دی تھی کہ حماس کی طرف سے یرغمالیوں کی رہائی کے دوران ان سے ظالمانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔ حماس نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کو جنگ بندی کی ”سنگین خلاف ورزی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ قیدیوں کی رہائی تک جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر بات چیت ممکن نہیں ہے۔

حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے بدھ کو ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ حماس کل (جمعرات) کو چار اسرائیلیوں کی لاشیں حوالے کرے گی۔

ایک اسرائیلی اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ چار مغویوں کی لاشوں کے حوالے کیے جانے کی امید ہے لیکن انہوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی کیونکہ وہ میڈیا سے بات کرنے کے مجاز نہیں تھے۔ اسرائیل اور حماس نے منگل کو پہلے ہی کہا تھا کہ یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے تاہم اس کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔

حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے تحت شیری بیباس اور ان کے دو بیٹوں کی لاشیں اسرائیل کو واپس کی تھیں

حماس نے ابھی تک جن یرغمالیوں کو رہا کیا اور جن چار کی لاشیں واپس کیں، ان کے لیے بڑی عوامی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ اسرائیل نے ریڈ کراس اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر کہا ہے کہ یہ تقریبات یرغمالیوں کے لیے ذلت آمیز تھیں اور اسی لیے اسرائیل نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں احتجاجاً قیدیوں کی رہائی موخر کر دی تھی۔

حماس کے ایک سینیئر اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جمعرات کو جب چار لاشیں اسرائیل کو واپس کی جائیں گی تو کوئی عوامی تقریب منعقد نہیں کی جائے گی۔

اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی معاہدے کا چھ ہفتوں پر مشتمل پہلا مرحلہ اس ہفتے کے آخر میں ختم ہو جائے گا۔ اس مرحلے میں حماس کی جانب سے تقریباً 2,000 فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو واپس کر نا شامل ہے، جن میں آٹھ لاشیں بھی شامل ہیں۔ اس مرحلے کی تکمیل پر وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹ کوف کے خطے کے رواں ہفتے کے متوقع دورے کا راستہ بھی صاف ہو سکتا ہے۔

وٹ کوف نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ فریقین دوسرے مرحلے پر مذاکرات کی طرف بڑھیں، جس کے دوران حماس کے زیر حراست باقی تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے اور جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کی جائے۔ دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات ہفتوں قبل شروع ہونے تھے لیکن وہ ابھی تک بھی شروع نہیں ہو سکے۔

اسرائیلی شہریوں کی بڑی تعداد نے سٹرک کے دونوں جانب کھڑے ہو کر شیری بیباس اور ان کے بیٹوں کے جنازوں کو الوادع کہا

شیری بیباس اور ان کے بیٹوں کی آخری رسومات میں ہزاروں سوگواروں کی شرکت
اسرائیل میں جھنڈے اور نارنجی غبارے اٹھائے ہزاروں سوگواروں نے آج چھبیس فروری بروز بدھ شیری بیباس اور ان کے دو بیٹوں کی آخری رسومات میں شرکت کی۔ شیری بیباس اور ان کے دو بچے کفیر اور ایریل اسیری کے دوران غزہ میں ہلاک ہو گئے تھے۔ ان کی لاشیں گزشتہ ہفتے حماس کی طرف سے اسرائیل کو واپس کی گئی تھیں۔

یہ لاشیں حماس اور اسرائیل کے مابین اس جنگ بندی کے ایک حصے کے طور پر لوٹائی گئیں تھیں، جس نے غزہ میں 15 ماہ سے زائد جاری رہنے والی لڑائی کو روک دیا ہے۔ اس موقع پر سوگواران اسرائیل کا قومی ترانہ بھی گنگناتے رہے۔ تینوں ماں بیٹوں کے جنازے لیے سیاہ گاڑیوں کا قافلہ اسرائیل کے وسطی شہر ریشون ایزیون میں سوگواروں کے ہجوم سے گزرا، جہاں بعد میں ان تینوں مغویوں کی باقیات کی ایک نجی تقریب میں تدفین کی جائے گی۔

حماس طویل عرصے سے اصرار کرتی آئی ہے کہ یہ تینوں یرغمالی غزہ جنگ کے آغاز میں ہی اسرائیلی بمباری میں مارے گئے تھے لیکن اسرائیلی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ان کی لاشوں پر بمباری سے ہونے والے زخموں کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔

دریں اثناء اسرائیلی پارلیمان کنیسٹ کے اجلاس کے دوران آج جمعرات کو شیری بییباس اور ان کے بیٹوں کے سوگ میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔