اردو خبر قومی

بھارتی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ بھی خالصتانی کارکن کو قتل کرنے کی سازش سے آگاہ تھے : کینیڈا کی میڈيا

کینیڈا کے حکام کے حوالے سے دعوی کیا گیا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ بھی خالصتانی کارکن کو قتل کرنے کی سازش سے آگاہ تھے۔ تاہم نئی دہلی نے ایسی رپورٹس کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے انہیں مسترد کر دیا ہے۔

بھارتی حکومت نے بدھ کے روز کینیڈیئن میڈيا کی ان رپورٹس کو سختی سے مسترد کیا، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی خالصتانی کارکن ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی سازش سے واقف تھے۔

کینیڈا کی میڈيا نے ملک میں قومی سلامتی سے وابستہ ایک سینیئر اہلکار کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے کہ سکھ کارکن ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی سازش بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے ترتیب دی تھی اور وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس۔ جے شنکر نیز قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کو قتل کے اس منصوبے کے بارے میں بتایا گیا، جو اچھی طرح سے اس سے آگاہ تھے۔

اس قتل کے حوالے سے بھارت اور کینیڈا میں تعلقات پہلے سے ہی خراب ہیں اور اس تازہ پیش رفت سے مزید کشیدہ ہونے کا امکان ہے۔

بھارت

بھارت کا سخت رد عمل
نئی دہلی میں وزارت خارجہ نے ان خبروں کو مضحکہ خیز قرار بتاتے ہوئے، سختی سے تردید کی اور ایک بیان میں ایسی میڈیا رپورٹس کو “مضحکہ خیز” قرار دیا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا، “ہم عام طور پر میڈیا رپورٹس پر تبصرہ نہیں کرتے ہیں۔ تاہم، کینیڈا کے حکومتی ذرائع کی جانب سے اخبار کو دیئے گئے مبینہ ایسے مضحکہ خیز بیانات کو اسی توہین کے ساتھ مسترد کیا جانا چاہیے جس کے وہ مستحق ہیں۔”

رندھیر جیسوال نے مزید کہا، “اس طرح کی بدنام کرنے کی مہم ہمارے پہلے سے کشیدہ تعلقات کو مزید نقصان پہنچاتی ہے۔”

کینیڈا کی میڈيا میں کیا کہا گیا؟
کینیڈا کے گلوب اینڈ میل اخبار کی رپورٹ میں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک سینیئر حکومتی اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ نریندر مودی خالصتانی کارکن کو قتل کرنے کی سازش کے بارے میں اچھی طرح سے آگاہ تھے۔

البتہ اہلکار نے اخبار سے یہ بھی کہا کہ کینیڈا کے پاس اس بات کے براہ راست ثبوت نہیں ہے کہ مودی جانتے تھے۔ تاہم ان کا کہنا تھا، “اندازہ یہ ہے کہ یہ ناقابل تصور بات ہو گی کہ بھارت میں تین سینیئر سیاسی شخصیات نے اس پر آگے بڑھنے سے پہلے مسٹر مودی کے ساتھ ٹارگٹ کلنگ کے بارے میں بات نہ کی ہو گی۔”

خالصتانی کارکن اور کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کو گزشتہ برس جون میں وینکوور میں قتل کر دیا گیا تھا۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ اس قتل میں بھارتی حکومت کے “ایجنٹس” ملوث تھے اور ان کے اس بیان کے بعد ہی دونوں ملکوں میں سفارتی بحران کا آغاز ہوا۔

ٹروڈو کا کہنا ہے اس قتل کے حوالے سے “معتبر معلومات” امریکہ سمیت دیگر انٹیلیجنس شراکت داروں کے ساتھ شیئر کی گئی ہیں۔

جسٹن ٹروڈ کا کہنا تھا کہ “میرے خیال میں یہ واضح ہے کہ حکومت ہند نے یہ سوچنے میں ایک بنیادی غلطی کی ہے کہ وہ یہاں کینیڈا کی سرزمین پر ہمارے شہریوں کے خلاف چاہے وہ قتل ہو، بھتہ خوری یا دیگر پرتشدد کارروائیوں جیسی مجرمانہ سرگرمیوں کی حمایت میں ملوث ہو سکتی ہے۔ یہ قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔”

گزشتہ ماہ کینیڈا نے بھارتی ہائی کمشنر سنجے ورما اور کچھ دیگر سفارت کاروں کو قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں ملک سے نکال دینے کو کہا تھا۔ اس بدلے میں نئی دہلی نے کینیڈین چارج ڈی افیئرز اسٹیورٹ وہیلر اور پانچ دیگر سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔