اردو خبر قومی

بھارتی حکومت نے ایکس کو کسانوں کے احتجاج کے متعلق اکاؤنٹس بلاک کرنے کے لیے کہا

بھارتی حکومت نے ایکس کو کسانوں کے احتجاج کے متعلق بعض اکاؤنٹس بلاک کرنے کے لیے کہا تھا۔ ایکس کے مطابق وہ اس حکم پر عمل تو کر رہا ہے کیونکہ دوسری صورت میں جرمانے اور قید کا خطرہ ہے، تاہم وہ اپنے اس اقدام سے متفق نہیں ہے۔

ایلون مسک کی ملکیت سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) نے تصدیق کی ہے کہ اس نے بھارتی حکومت کے ایگزیکٹیو آرڈرز کی تعمیل کرتے ہوئے بھارت میں جاری کسانوں کے احتجاج کے متعلق مخصوص اکاؤنٹس اور پوسٹس معطل کر دیے ہیں۔ تاہم اس کے ساتھ ہی ایکس نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی ہدایات سے اختلاف کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ وہ آزادی اظہار سے اپنی وابستگی کے اصول پر قائم ہے۔

ایکس نے اپنے عالمی حکومتی امور کے ہینڈل سے بدھ کو رات گئے پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ شمالی بھارت کے کچھ حصوں میں کسانوں کے جاری احتجاج سے متعلق بعض اکاؤنٹس اور پوسٹس خالصتاً مودی حکومت کے جاری کردہ ایگزیکٹیو آرڈرز کی وجہ سے ہٹا دیے گئے ہیں۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں اسے جرمانے اور سزائے قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔

ایکس کے اس بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ قانونی پابندیوں کی وجہ سے بھارت کی مرکزی حکومت کے احکامات کو شائع کرنے سے قاصر ہے لیکن اس کا خیال ہے: ”شفافیت کے لیے ان کا عوامی طور پر شائع کرنا ضروری ہے۔‘‘

Global Government Affairs

@GlobalAffairs
The Indian government has issued executive orders requiring X to act on specific accounts and posts, subject to potential penalties including significant fines and imprisonment.

In compliance with the orders, we will withhold these accounts and posts in India alone; however, we disagree with these actions and maintain that freedom of expression should extend to these posts.

Consistent with our position, a writ appeal challenging the Indian government’s blocking orders remains pending. We have also provided the impacted users with notice of these actions in accordance with our policies.

Due to legal restrictions, we are unable to publish the executive orders, but we believe that making them public is essential for transparency. This lack of disclosure can lead to a lack of accountability and arbitrary decision-making.

بھارت نے ان الزامات کا جواب اب تک نہیں دیا، جو گزشتہ شب ایکس پر شائع کردہ ایک پوسٹ میں لگائے گئے تھے۔

ایکس نے گو کہ پلیٹ فارم سے ہٹائے گئے اکاؤنٹس اور پوسٹس کی نشاندہی نہیں کی تاہم بعض ذرائع کے مطابق کسانوں کے احتجاج سے متعلق تقریباً 177 اکاؤنٹس اور ویب لنکس بلاک کر دیے گئے ہیں۔

ایکس نے بتایا کہ وہ اپنی پالیسیوں کے مطابق ان متاثرہ اکاؤنٹس کو ان کے بلاک کیے جانے کی اطلاع دے رہا ہے۔

ایکس نے اپنے بیان میں مزید کہا، ”ہم نے ان احکامات کی تعمیل میں صرف بھارت میں ان اکاؤنٹس اور پوسٹس کو بلا ک کیا ہے لیکن ہم اپنے ان اقدامات سے متفق نہیں ہیں اور اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے ان پوسٹس کو شائع کیا جانا چاہیے۔‘‘

مودی حکومت اور ایکس کے مابین رسہ کشی
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب ایکس کو نئی دہلی حکومت کے احکامات ماننے کے لیے مجبور ہونا پڑا اور اسے بعض مخصوص اکاؤنٹس بند کرنا پڑے۔

بھارت کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت والی نریندر مودی انتظامیہ اور ایکس کے درمیان مسلسل رسہ کشی ہوتی رہی ہے۔

ٹوئٹر کے بانی اور سابق سی ای او جیک ڈورسی نے گز شتہ سال دعویٰ کیا تھا کہ مودی حکومت نے دھمکی دی تھی کہ اگر ٹوئٹر نے حکومت مخالف پوسٹس نہ ہٹائیں، تو اس کے ملازمین کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور کمپنی بند کر دی جائے گی۔ یہ معاملہ بعد میں سیاسی تکرار میں تبدیل ہو گیا تھا۔

مودی حکومت نے سن 2021 میں ٹوئٹر کو بعض مبینہ اشتعال انگیز ہیش ٹیگس کو بلاک کرنے کے لیے کہا تھا۔ ٹوئٹر نے ابتدا میں اس مطالبے کو تسلیم کر لیا تھا لیکن بعد میں ”ناکافی جواز‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں بحال کر دیا تھا۔ اس کے چند ہفتے بعد بھی بھارتی پولیس حکام ٹوئٹر کے دفتر پہنچ گئے تھے۔

مودی حکومت نے جنوری 2023میں ٹوئٹر کو بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کی ویڈیو کے لنک والی 50 سے زائد ٹویٹس بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔ یہ دستاویزی فلم گجرات کے ان فسادات کے متعلق تھی، جن کے لیے ریاست گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کو مورد الزام ٹھہرایا گیا تھا۔

ایلون مسک نے اس اقدام کے سلسلے میں کہا تھا، ”ہمارے پاس صرف ایک ہی انتخاب تھا۔ یا تو ہم اپنے کارکنوں کو جیل جانے دیتے یا پھر قانون پر عمل درآمد کرتے۔ ہمیں مجبوراﹰ (بھارتی) قانون پر عمل کرنا پڑا۔‘‘

============
جاوید اختر، نئی دہلی