اردو خبر دنیا

بنگلہ دیش میں ’مظالم‘ کی تحقیقات اقوام متحدہ کی ایک کے سپرد

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کا تختہ الٹنے کے دوران ہونے والی بدامنی اور ’مظالم‘ کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کی ایک ٹیم بنگلہ دیش کا دورہ کرے گی۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘جولائی اور اس ماہ کے اوائل میں طلبہ کے انقلاب کے دوران ہونے والے مظالم کی تحقیقات کے لیے اگلے ہفتے اقوام متحدہ کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم بنگلہ دیش کا دورہ کرے گی‘۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ٹورک اور بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس کے درمیان بدھ کی رات ایک فون کال کے دوران تفصیلی گفتگو ہوئی، جس میں بنگلہ دیش میں ہونے والے حالیہ تشدد کے ذمہ داران کا تعین کرنے کے حوالے سے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس تناظر میں بتایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن کو ‘بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں‘ کی تحقیقات کا کام سونپا جائے گا۔

شیخ حسینہ واجد کی حکومت پر اپنے 15 سالہ دور اقتدار کے دوران ایسی کئی زیادتیوں کا الزام عائد کیا گیا، جن میں بڑے پیمانے پر حراست اور سیاسی مخالفین کا ماورائے عدالت قتل بھی شامل ہے۔

شیخ حسینہ واجد ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہو گئی تھیں، جس کے بعد بنگلہ دیش میں مظاہروں کا سلسلہ تھما تھا۔ تاہم اب بھی اسٹوڈنٹ رہنما اپنے اس ‘انقلاب‘ کے تحفظ کی خاطر فعال ہیں۔

ڈھاکہ میں تازہ جھڑپوں کی اطلاعات
بنگلہ دیش میں طلبہ کی زیر قیادت انقلاب کی حفاظت کا عہد کرنے والے ہجوم نے جمعرات کے روز معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کے حق میں مجوزہ ریلی کے مقام پر جمع ہونے والے ان کے کچھ مبینہ حامیوں کو بانس کے ڈنڈوں اور پائپوں سے پیٹا۔

واضح رہے کہ پندرہ اگست شیخ مجیب الرحمان کی برسی کا دن ہے۔ سن 1975 میں اسی دن فوجی بغاوت کے دوران شیخ حیسنہ کے والد اور بنگلہ دیش کی آزادی کے ہیرو مجیب الرحمان کو قتل کر دیا گیا تھا۔ بنگلہ دیش میں اس دن عوامی تعطیل ہوتی ہے جبکہ خصوصی تقریبات کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔ تاہم اس سال ایسا نہیں ہوا۔

اسٹوڈنٹس تحریک کی کوشش ہے کہ شیخ حسینہ کی سیاسی جماعت عوامی لیگ کو سر اٹھانے کا ہونے کا موقع نہ دیا جائے۔ اسی لیے جمعرات کے دن بالخصوص ڈھاکہ میں عوام نے شیخ حسینہ کے آبائی گھر کا محاصرہ کر لیا تاکہ وہاں کسی بھی قسم کا کوئی مظاہرہ نہ کیا جائے۔

مقامی میڈیا کے مطابق عوامی لیگ کے کچھ مبینہ حامی اس جگہ پہنچے تو نئے انقلاب کی حفاظت کا عہد کرنے والے ہجوم نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ وہاں موجود 26 سالہ نوجوان امرالحسن قیس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ‘مفرور اور آمر شیخ حسینہ نے اپنے غنڈوں اور ملیشیا فورسز کو جائے وقوعہ پر آنے کا حکم دیا ہے تاکہ وہ جوابی انقلاب برپا کرسکیں‘۔ انہوں نے مزید کہا، ”ہم یہاں اپنے انقلاب کی حفاظت کے لیے ہیں تاکہ یہ ہمارے ہاتھ سے نہ نکل جائے۔‘‘