اردو خبر قومی

بنگلور : آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری نے مختلف اداروں کا دورہ بھی کیا

Taasir Patna
=============
بنگلور، 25/ اکتوبر (پریس ریلیز): گزشتہ دنوں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری اور مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ کرناٹک بالخصوص بنگلور کے دورے پر تھے۔ جہاں انہوں نے مختلف اداروں کا دورہ بھی کیا۔ اس موقع پر جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب اور جامع العلوم بنگلور کے مہتمم حضرت مولاناڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی صاحب مدظلہ کی رہبری میں جامع العلوم، بنی کپہ، بنگلور کا دورہ کیا۔ جہاں منعقد ایک نشست میں طلباء و اساتذہ کرام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ قرآن و حدیث میں علم کو فلاح اور کامیابی کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے اور اہل علم کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے۔ علم انسان کو پستی سے بلندی کی طرف لے جاتا ہے۔ یہ ادنیٰ کو اعلیٰ بناتا ہے۔ غیر تہذیب یافتہ اقوام کو تہذیب کی دولت سے مالا مال کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ معاشرے میں اہل علم افراد کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ علم کی اہمیت کے حوالے سے قرآن مجید میں متعدد مقامات پر ذکر آیا ہے۔ علم کی اہمیت اور افادیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، یہ ہر انسان کا حق ہے جو اس سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ علم کی وجہ سے ہی انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ ملا۔ دنیا کے تمام مذاہب میں علم کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ اسلام میں بھی علم کو خاص اہمیت دی گئی ہے تاکہ انسان اپنے آپ کو اور خدائے واحد کو پہچان سکے۔ اللہ تعالیٰ نے ہی انسان کو تمام تخلیقات پر فوقیت دی اور تمام چیزوں کو اس کے ماتحت کیا، کیوں کہ وہ علم کی وجہ سے ہی ان سب سے اعلیٰ ہے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ کسی بھی قوم یا معاشرے کیلئے علم ترقی کی ضامن ہے یہی علم قوموں کی ترقی اور ان کے زوال کی وجہ بنتی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ بلا شبہ تعلیم وہ بنیادی اینٹ ہے جس پر صالح معاشرے اور ملک و ملت کی پوری عمارت کھڑی ہے۔ کسی بھی قوم اورطبقہ کی ترقی کا پہلا زینہ تعلیم ہے۔ تاریخ میں جن لوگوں نے اقوام عالم پر برتری حاصل کی اور پوری دنیا میں اپنی طاقت کا احساس دلایا، ان کی بنیاد اور اصل سبب تعلیمی میدان میں سبقت ہے۔ تحصیل علم و فن نے اُنھیں منفرد اور اعلیٰ مقام بخشا۔ اپنے زمانے کے علاوہ بعد میں بھی وہ نامور ثابت ہوئے۔ ان کے عظیم کارنامے آج بھی سنہرے لفظوں سے لکھے جانے کے قابل ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ علم حاصل کرنے والوں کو یہ بھی ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ جس طرح علم حاصل کرنے اور اسے دوسروں تک پہچانے کی فضیلت بیان کی گئی ہے اسی طرح اس کی ناقدری اور اسے دکھاوے کے طور پر پیش کرنے کی بھی سخت مذمت کی گئی ہے۔

انہوں نے فرمایا کہ صرف تمناؤں سے، آرزوؤں سے کوئی چیز حاصل نہیں ہوسکتی بلکہ حسن عمل، بہترین محنت اور جدوجہد سے کامیاب اور علم حاصل کی جاسکتی ہے۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ ہم علم کی قدر کریں اور خوب محنت کریں، اپنے اساتذہ کا احترام کریں اور انکے حکم کی تعمیل کریں۔ مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے فرمایا کہ حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب کے اس ادارے میں پہنچ کر بڑی خوشی و مسرت ہوئی، یہاں دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری علوم سے بھی طلباء عزیز کو آراستہ کیا جارہا ہے، جس سے ایک طرف طلباء جہاں حافظ قرآن اور عالم دین بنیں گے وہیں ڈاکٹرز، انجینئرس،وکیل، آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسران بھی بن سکیں گے، جو وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

اس کاوش سے یہ بات واضح ہوجاتی ہیکہ مدراس کے طلباء ہر میدان میں فتح حاصل کرسکتے ہیں، بشرطیکہ اس میں پختہ ارادے و عزم کے ساتھ ساتھ کے حسن عمل اوربہترین محنت شامل رہے۔ انہوں نے فرمایا کہ یہاں کے نظام کو دیکھ کر دل سے دعا نکلی، اللہ تعالیٰ مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب اور انکے رفقاء کی خدمات کو شرف قبولیت عطا فرمائے۔ قابل ذکر ہیکہ جامع العلوم بنگلور میں حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کی آمد پر حضرت مولاناڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی صاحب اور انکے رفقاء نے مولانا رحمانی کا پرتپاک استقبال کیا اور طلباء و اساتذہ کرام کے سامنے انکی خدمات پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر جامع مسجد سٹی بنگلور کے نائب امام مولانا ضمیر احمد رشادی، مولانا مقصود عالم رشادی، مولانا سیف اللہ معدنی،مولانا محمود الحسن سعودی، مولانا ایوب رشادی، مولانا سراج و دیگر اساتذہ کے علاوہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان، محمد عزیر رحمانی، محمد فیض وغیرہ خصوصی طورپرشریک تھے۔