بالی وڈ اداکارہ پریتی زنٹا پر واجب الادا قرض کو معاف کردینے کا الزام لگانے والی کانگریس پارٹی اب پیچھے ہٹ گئی ہے۔ پولیس نے بھی کہا کہ پریتی زنٹا کروڑوں روپے کے بینک قرض گھپلے کی تفتیش کا حصہ نہیں ہیں۔
کانگریس پارٹی کی کیرالا یونٹ نے الزام لگایا تھا کہ بالی وڈ اداکارہ پریتی زنٹا نے کروڑوں روپے کا قرض معاف کرانے کے لیے اپنا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بی جے پی کے حوالے کر دیا تھا، جس کے بعد اس معاملے نے بھارت میں سیاسی رنگ اختیار کر لیا۔
کانگریس نے ایک ٹویٹ کرکے الزام لگایا، “پریتی زنٹا نے اپنا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بی جے پی کے حوالے کر دیا تھا، جس کے بعد بینک کو واجب الادا ان کا 18 کروڑ روپے کا قرض معاف کر دیا گیا۔”
کانگریس کا کہنا تھا کہ پریتی زنٹا نے جس بینک سے قرض لیا تھا وہ اب بند کردیا گیا ہے، جس کی وجہ سے سینکڑوں کھاتے دار اپنے جمع پونجی کے لیے در در بھٹک رہے ہیں۔
بالی وڈ اداکارہ،’ویر زارا’ کی ہیروئین پریتی زنٹا اس الزام سے کافی ناراض ہوئیں۔ انہوں نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک لمبی پوسٹ لکھی، جس میں الزامات کی تردید کی۔
اس پر کانگریس نے اداکارہ سے قرض ادا کردینے کا ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کر دیا ۔ پارٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرایک پوسٹ میں کہا، “ہم ان ڈپازٹرز کے ساتھ کھڑے ہیں جن کی بچت کی رقم لٹ گئی۔”
پریتی زنٹا نے کیا کہا؟
پریتی زنٹا نے کانگریس کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا، “میں اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس خود چلاتی ہوں، آپ کو جھوٹی خبریں پھیلاتے ہوئے شرم آنی چاہیے، کسی نے میرا قرض معاف نہیں کیا، میں حیران ہوں کہ ایک سیاسی جماعت اور اس کے نمائندے ایسی جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں اور گندی گپ شپ کر رہے ہیں، وہ میرے نام اور تصویر کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ دس سال پہلے ہی میں نے پورا قرض ادا کردیا تھا۔ امید ہے کہ اس وضاحت کے بعد مستقبل میں کسی بھی غلط بیانی کو روکا جائے گا۔”
پریتی زنٹا نے ‘منی لائف’ کی بانی سوچیتا دلال پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وہ “بڑی شخصیت بننے کے لیے” ایسا کررہی ہیں۔ اسی آن لائن نیوز پورٹل نے قرض معافی کی خبر شائع کی تھی۔
پریتی زنٹا نے مزید کہا، “اتنے بڑے پیمانے پرغلط معلومات گردش کر رہی ہیں، سوشل میڈیا کا اور ایکس کا شکریہ! میں نے اپنے پورے کیریئر میں بہت سارے معزز صحافیوں کی ڈھیر ساری اسٹوریز کو مکمل طور پر غلط ثابت ہوتے ہوئے دیکھا ہے، لیکن انہوں نے کبھی بھی ان کو درست کرنے یا معافی مانگنے کی شائستگی نہیں دکھائی۔ میں عدالت میں بھی گئی اور کافی پیسہ بھی خرچ کیا ہے لیکن مقدمات چلتے رہتے ہیں۔ میرے خیال میں اب وقت آگیا ہے کہ ہم مستقبل میں ان کا احتساب شروع کریں۔ یقینی طور پر ان تمام صحافیوں کے نام لینا شروع کرنے جا رہی ہوں جو خبروں کی تہہ میں گئے یا چھان بین کیے بغیر مضامین لکھتے ہیں۔”
کانگریس کا ردعمل
کیرالہ کانگریس نے اب سوشل میڈیا پر ایک بیان میں قرض کی پوزیشن کے حوالے سے وضاحت کے لیے پریتی زنٹا کا شکریہ ادا کیا ہے۔
کانگریس نے کہا،”یہ جان کر خوشی ہوئی کہ آپ، دوسرے مشہور شخصیات کے برعکس جنہوں نے اپنا اکاؤنٹ بدنام زمانہ بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے حوالے کر دیا ہے، اپنے اکاؤنٹ کا انتظام خود کر رہی ہیں۔”
کانگریس نے کہا، “آپ کے قرض کی پوزیشن کے حوالے سے وضاحت کے لیے شکریہ۔ اگر ہم نے کوئی غلطیاں کی ہیں تو ہم خوشی سے قبول کرتے ہیں۔”
پارٹی نے مزید کہا کہ اس نے میڈیا کی اس خبر کو شیئر کیا جس کے مطابق، نیو انڈیا کوآپریٹو بینک کے سابق ملازمین نے جنوری 2020 میں لکھے گئے ایک خط میں بینک میں جاری بدعنوانی کے بارے میں ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کو خبردار کیا تھا۔ اس رپورٹ میں پریتی زنٹا کا نام اور بہت سے لوگوں کا ذکر تھا۔
معاملہ کیا ہے؟
یہ تنازع آن لائن نیوز پورٹل ‘منی لائف’ کی رپورٹ سے شروع ہوا۔ اس میں ایک سرکاری آڈٹ رپورٹ کے حوالے سے کہا گیا کہ “بالی وڈ اداکارہ پریتی زنٹا کا 18 کروڑ روپے کا واجب الادا قرض وصولی کے بغیر معاف کر دیا گیا۔”
رپورٹ کے مطابق، نیو انڈیا کوآپریٹو بینک سے بہت سے لوگوں کو برانچ منیجر کی معلومات کے بغیر قرض جاری کیا گیا تھا۔ ان میں سے بہت سے لوگوں کے قرضے معاف بھی کیے گئے، جن میں پریتی زنٹا کا 18 کروڑ روپے کا مبینہ قرض بھی شامل ہے۔
دریں اثنا نیو انڈیا کوآپریٹیو بینک کے 122 کروڑ روپے کے غبن کیس کی تحقیقات کرنے والی ممبئی پولیس نے کہا کہ اداکارہ پریتی زنٹا، ان کی طرف سے لیا گیا کوئی قرض، یا اسے معاف کر دینے کا معاملہ، ان کی تحقیقات کا حصہ نہیں ہے۔
پریتی زنٹا پہلے بھی تنازعات کا شکار رہی ہیں
بھارتی میڈیا رپورٹوں کے مطابق بدعنوانی کی چھان بین کرنے والے حکومتی ادارے اقتصادی جرائم ونگ (ای او ڈبلیو) کے تفتیش کاروں نے پایا کہ نیو انڈیا کوآپریٹو بینک سے 122 کروڑ روپے غائب تھے۔ اس کے بعد اس نے آڈٹ کرنے والی ان چھ کمپنیوں کو طلب کر لیا ہے جنہوں نے 2019 سے 2024 تک بینک کا آڈٹ کیا تھا۔
بینک میں بدعنوانی کا معاملہ سامنے آنے کی وجہ سے آر بی آئی نے نیو انڈیا کوآپریٹو بینک کی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی ہے۔
پچاس سالہ پریتی زنٹا پہلے بھی متعدد تنازعات کا شکار رہی ہیں۔ 2003ء میں، بھرت شاہ کیس میں بطور گواہ انھوں نے بھارتی مافیا کے خلاف گواہی دی۔ بھرت شاہ کو 2000ء میں ممبئی کے انڈرورلڈ باس چھوٹا شکیل سے تعلقات رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بھرت شاہ نے پریتی زنٹا کی ایک فلم، ‘چوری چوری چپکے چپکے’، کو فائنانس کیا تھا۔
پریتی زنٹا نے متعدد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں، ان میں سن دو ہزار چار میں ریلیز ‘ویر زارا’ شامل ہے۔ جو بھارتی فوج کے ایک افسر ویر پرتاپ سنگھ (شاہ رخ خان) اور پاکستانی خاتون زارا حیات خان (پریتی زنٹا) کی محبت کی کہانی پر مبنی ہے۔
پریتی زنٹا وزیر اعظم نریندر مودی کی زبردست مداح ہیں۔ انہوں نے ماضی میں مودی کے حق میں متعدد ٹوئٹس کیے ہیں۔
============
جاوید اختر، نئی دہلی
Congress Kerala
@INCKerala
Good to know you’re managing your own account, unlike other celebs who have handed theirs over to the notorious IT cell.Thanks for the clarification,
@realpreityzinta
regarding your loan position. We are glad to accept mistakes if we have made any.We shared the news as reported by media outlets. According to media outlets which reported this story, ex-employees of New India Cooperative Bank had warned the RBI in a letter they wrote in January 2020 about the corrupt practices that was going on in the bank. In that report, your name along with many others were mentioned. The excerpts from the story is below:
As early as in January 2020, ex-employees of New India Cooperative Bank Ltd had warned the Reserve Bank of India (RBI) about malfunctioning operations and alleged corrupt practices in the Bank. However, RBI failed to take concrete action against the Bank in a timely manner, says a report from http://IndianCooperative.com.
According to the report, on 29 January 2020, former employees of New India Cooperative Bank sent a letter to the executive director (ED) of RBI’s department of regulations. The letter highlighted severe irregularities, financial mismanagement, corruption and unethical practices within the Bank, under the leadership of chairman Hiren Bhanu.
“Before 2010, the Bank focused on small-ticket loans for priority sectors. After Mr Bhanu’s entry, corporate loans of up to Rs25 crore were sanctioned without branch managers’ knowledge. Major loans turned into non-performing assets (NPAs) within a year, with funds diverted through other banks,” the report says.
Further, it says, “Bollywood actress Preity Zinta’s Rs18 crore loan was written off without due recovery procedures. Rajhans group received Rs95 crore in loans, while another Rs210 crore in NPAs was regularly sold to Omkara Assets Reconstruction Pvt Ltd (ARC), raising suspicions of fraudulent loan write-offs. A Rs7 crore loan was granted to ACAIPL, a sister concern of Omkara ARC, allegedly without proper due diligence. Loans were approved for Mr Bhanu’s associates using inflated valuation reports. Commission agent Manish Simaria facilitated corporate loans and earned huge commissions despite defaulting on an Rs8 crore loan himself.
We are standing with the depositors who lost their savings. If the reports are wrong, we request you to clear the air with proof once for all and raise your voice in their interest too.
Preity G Zinta
@realpreityzinta
No I operate my social media accounts my self and shame on you for promoting FAKE NEWS ! No one wrote off anything or any loan for me. I’m shocked that a political party or their representative is promoting fake news & indulging in vile gossip & click baits using my name & images. For the record a loan was taken and FULLY PAID BACK – over 10 years ago. Hope this clarifies and helps so there are no misunderstandings in the future 🙏