اردو خبر خاص

ایک ادمی کی نظر پڑی کہ سانپ ریچھ کو کھینچ رہا ہے تو…

Peer Syed Ali Faiz Ul Qadri
==============·
( مرکزِ تجلیات درگاہِ عالیہ فیضانِ فیض شریف )
قابلیت اور احلاص
عارف رومیؒ نے لکھا ہے کہ ایک بہت بڑا اژدھا ایک ریچھ کو کھینچ رہا تھا ایک ادمی کی نظر پڑی کہ سانپ ریچھ کو کھینچ رہا ہے تو اس نے سوچا کہ وہ تو ریچھ کو مار ڈالے گا اس نے کوئی ڈنڈا پکڑا سانپ کو مارا اور رینچ اس نے چھڑوا لیا اب وہ جو ریچ تھا اس کو سمجھ آگئی کہ یہ تو میرا محسن ہے


وہ اس کے پیچھے پیچھے دم ہلانے لگا وہ بندہ جدھر جا رہا ہے ریچھ بھی ادھر ہی جا رہا ہے اس کو ایک سیانا بندہ ملا اس نے کہا یہ کیا ماجرہ ہے ریچھ تیرے پیچھے پیچھے اس نے کہا میں نے اس پر ایک احسان کیا اس کو اژدھا کھینچ رہا تھا میں نے چھڑوایا اس دن سے میرا غلام بن گیا پیچھے پیچھے رہتا ہے
اس نے کہا میں تجھے ایک بات بتاؤں تو نے احسان بھی کیا ہے یہ تیرا مخلص بھی ہے تیرا خدمت گزار بھی ہے لیکن یہ ایک جانور ہے اور نادان جانور ہے جانور کی دوستی ٹھیک نہیں ہوتی وہ پیارا بھی ہے مخلص بھی ہے پر دوستی کے قابل نہیں ہے اس نے کہا تو جلتا ہے مجھ سے اتنا بڑا جانور میرے پیچھے پیچھے دم ہلا رہا ہے تو تجھے حسد ہورہی ہے جلنے لگ گیا ہے تجھ سے میری شان و شوکت دیکھی نہیں جا رہی اس نے کہا ٹھیک ہے ۔

ایک دن وہ سو رہا تھا اس کے ناک پہ مکھی بیٹھ گئی عارف رومیؒ فرماتے ہیں کہ ریچھ نے بڑی کوشش کی مکھی اڑانے کی پر مکھی اڑ نہیں رہی تھی اس نے ایک بہت بڑا پتھر اٹھا کے مکھی پہ مارا تو وہ بندہ بھی مر گیا ریچھ پیار ہی کر رہا تھا مخلص بھی تھا محبت بھی کرتا تھا اس نے پیار ہی کیا لیکن سمجھ نہیں ائی کہ محبت اور ہوتی ہے قابلیت اور ہوتی ہے اخلاص اور ہوتا ہے قابلیت اور ہوتی ہے۔