اردو خبر دنیا

اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے کام کر رہے34 افراد حراست میں, گرفتاریوں کی تفصیلات : ترک وزیر داخلہ

ان مشتبہ افراد کو غیرملکی شہریوں کا پیچھا کرنے، ان پر حملہ اور اغوا کرنے کی مبینہ منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ترک حکام کے مطابق اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کے شبہے میں 34 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

انادولو خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ ترک حکام نے ملک کے مختلف مقامات پر چھاپے کے بعد 34 افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے کام کر رہے تھے۔ حکام مزید 13 افراد کی تلاش کر رہے ہیں۔

انادولو ایجنسی کے مطابق مشتبہ افراد کو استنبول اور دیگر سات صوبوں میں چھاپوں کے دوران حراست میں لیا گیا، جو مبینہ طورپر ایسی سرگرمیوں کو انجام دینے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، جن میں ترکی میں مقیم ملکی شہریوں کا تعاقب، حملہ اور اغوا شامل تھے۔

ترک وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا، “ہم اپنے ملک کے قومی اتحاد اور یکجہتی کے خلاف جاسوسی کی سرگرمیوں کی کبھی اجازت نہیں دیں گے۔”

انقرہ نے گذشتہ ماہ خبر دار کیا تھا کہ وہ اسرائیل کو ترکی کی سرحدوں کے اندر عسکریت پسند تنظیم حماس پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا تھا کہ ایسا کرنا ایک غلطی ہو گی۔

ترکی میں ان گرفتاریوں کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر اور وزارت خارجہ نے فوری طور پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

گرفتاریوں کی تفصیلات
ترک وزیر داخلہ نے گرفتاریوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ “آپریشن مول” کے تحت استنبول سمیت 57 مقامات پر چھاپے مارے گئے۔ اس دوران ان لوگوں کے پاس سے تقریباً ڈیڑھ لاکھ یورو سمیت بڑی مقدار میں غیر ملکی کرنسی، غیر رجسٹرڈ ہتھیار اور ڈیجیٹل مواد ضبط کیے گئے۔

انہوں نے چھاپے کی کارروائی کی فوٹیج بھی شیئر کی جن میں مشتبہ افراد کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگی ہوئی اور انہیں پولیس کی گاڑیوں میں بٹھاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ترک حکام نے بتایا کہ ایم آئی ٹی انٹیلی جنس بیورو اور انسداد دہشت گردی بیورو کی تفتیشی کارروائیوں کے حصے کے طورپر پولیس نے آٹھ صوبوں میں چھاپے مارے۔

انہوں نے بتایا کہ “اسرائیلی انٹیلیجنس سروس ہمارے ملک میں رہنے والے فلسطینیوں اور ان کے اہل خانہ کے خلاف کارروائی میں استعمال کے لیے افراد کی تقرریاں کررہی ہے۔ اس کے لیے سوشل میڈیا پر ملازمتوں کے اشتہارات دیے جاتے ہیں اور بعد میں ان افراد سے خفیہ پیغامات کے ذریعہ رابطہ رکھا جاتا ہے۔”

‘کارروائی جاری رہے گی’
ترک حکام نے بتایا کہ موساد سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔

انہوں نے بتایا کہ مشتبہ افراد جھوٹی خبریں اور غلط اطلاعات بھی پھیلا رہے تھے۔ وہ اسرائیلی انٹیلی جنس کی ایما پر لوٹ اور بلیک میلنگ جیسی سرگرمیاں بھی انجام دے رہے تھے۔ موساد نے مشتبہ افراد کے لیے بیرون ملک تربیت اور ملاقاتوں کا نظم بھی کیا تھا۔

ترکی نے غزہ پر اسرائیلی بمباری کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ گزشتہ ہفتے ایردوآن اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجیمن نیتن یاہو کے درمیان لفظی جنگ بھی ہوگئی تھی۔

خیال رہے کہ برسوں کی باہمی کشیدگی کے بعد ترکی اور اسرائیل نے سن 2022 میں باہمی تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے سفارتی تعلقات بحال کرلیے تھے۔ لیکن حماس اسرائیل کی جنگ کے بعد ان میں تلخیاں پیدا ہوگئیں۔ انقرہ غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے سخت ناقدین میں سے ایک بن گیا ہے۔ اپنے مغربی اتحادیوں اور بعض عرب ملکوں کے برخلاف ترکی حماس کو دہشت گرد تنظیم نہیں سمجھتا ہے۔

ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)