اردو خبر دنیا

اسرائیلی فوجیوں نے الشفا ہسپتال کو ’اگلے ایک گھنٹے‘ میں خالی کرنے کا حکم ديا

اسرائیلی فوجیوں نے ہفتے کے روز لاؤڈ اسپیکرز پر الشفا ہسپتال کو ’اگلے ایک گھنٹے‘ میں خالی کرنے کا حکم ديا۔ اے ایف پی کے ایک صحافی نے یہ اطلاع دی ہے۔ ساتھ ہی اسرائیلی فوجی حماس کے خفیہ ٹھکانوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔

الشفاء ہسپتال، جو غزہ کا سب سے بڑا اور مرکزیہسپتال ہے، اسرائیل اور حماس کی جنگ کا مرکز بن چکا ہے۔ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے جاری جنگ اپنے ساتویں ہفتے میں داخل ہو چکی ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس الشفاء کے زیر زمین اپنا عسکری کمانڈ سینٹر اور اسلحے کا اڈہ بنائے ہوئے ہے۔ اس الزام کو عسکریت پسند گروپ حماس مسترد کرتا ہے۔

اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق بدھ کو اسرائیلی فوجیوں کے الشفاء ہسپتال پر چھاپہ مار کارروائی کے آغاز سے قبل 2,300 مریض، طبی عملے کے ارکان اور بے گھر فلسطینی اس ہسپتال میں پناہ لیے ہوئے تھے۔ غزہ میں حماس کی وزارت صحت نے شدید لڑائی کے دوران ایندھن کی قلت کی وجہ سے بجلی کی بندش کے نتیجے میں درجنوں ہلاکتوں کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیل نے ہسپتال کے جنوبی حصے کو خالی کرنے کا بار بار اعلان کیا تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مریضوں کو وہاں سے منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے انہیں ہدایت دی ہے کہ وہ ”مریضوں، زخمیوں، بے گھر ہونے والوں اور طبی عملے کے انخلاء کو یقینی بنائیں۔‘‘

اسرائیلی دعووں میں شدت
اسرائیل نے اپنے ان دعووں میں مزید اضافہ کر دیا ہے جن کے تحت عسکریت پسندحماس تحریک غزہ میں طبی اور تعلیمی تنصیبات اور سہولیات کو اپنے عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرتی رہی ہے اور انہیں ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے اور کمانڈ سینٹرز کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ امریکی ریڈیو براڈکاسٹر این پی آر کو انٹرویو دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ‘الشفاء ہسپتال غزہ کا وہ ہسپتال نہیں ہے جسے آپ جانتے ہیں‘۔

غزہ: جبالیہ مہاجر کیمپ پر اسرائیلی حملے میں درجنوں ہلاکتیں

نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا کہ اس ہسپتال کی کمانڈ حماس کے پاس تھی۔ ان کے بقول، ”وہاں بہت سارے دہشت گرد اور ان کے سردار تھے جو ہماری فوج کے وہاں پہنچتے ہی بھاگ گئے۔ ہمیں وہاں سے بہت سا اسلحہ اور گولہ بارود ملا۔ ہسپتال کی انڈرگراؤنڈ مائنس لیول 2 میں ملٹری انکوڈڈ انکرپشن کے ساتھ حماس کا کنٹرول سینٹر ملا اور ہسپتال کے کمپاؤنڈ میں ایک سرنگ بھی پائی گئی۔‘‘

اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) نے ہفتے کے روز مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے شمالی غزہ پٹی کے ایک کنڈرگارٹن اور ایک پرائمری اسکول میں رائفلیں، مارٹر گولے اور دیگر اسلحہ جات برآمد کیے۔ اسرائیلی فوج نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر لکھا، ”کنڈرگارٹنز کو کھلونے ذخیرہ کرنے چاہییں، مہلک ہتھیار نہیں‘‘۔ اسرائیلی فوج نے ایک ویڈیو میں مارٹر گولوں، اینٹی ٹینک رائفلز، اسالٹ رائفلز، گولہ بارود اور دستی بموں کا ڈھیر دکھایا ہے۔ تاہم ان معلومات کی ديگر ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

غزہ پٹی کا انتظام کون سنبھال سکتا ہے؟
یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزیپ بوریل نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے مابین لڑائی ختم ہونے کے بعد فلسطینی اتھارٹی ہی غزہ پٹی کا نظام چلا سکے گی۔ بحرین میں ہونے والی سالانہ کانفرنس ‘مانامہ ڈائیلاگ‘ سے خطاب میں بوریل کا کہنا تھا کہ حماس تنظیم غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کی سکت کھو چکی ہے۔ ہفتے کے دن بوریل نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں فلسطینی اتھارٹی ہی غزہ پٹی کی بحالی اور تعمیر نو میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔