اردو خبر قومی

اردو زبان کی بقاءکے لئے اکابرین کی کوششیں ناقابلِ فراموش : محمد عمران

Taasir Patna
============

ردو زبان کی بقاءکے لئے اکابرین کی کوششیں ناقابلِ فراموش: محمد عمران
شاعری اور مضامین میں نئے زمانے کے تقاضے کے مطابق خیالات پیش ہوں: پروفیسر اعجاز علی ارشد
قاضی عبدالودود نے مشرقی و مغربی دونوں نظامہائے تعلیم سے فائدہ اٹھایا:پروفیسر شکیل احمد قاسمی
اردو ڈائرکٹوریٹ کے ذریعہ شائع تاریخ اردو ادب بہار کے دو جلدوں کا رسم اجرائ
قاضی عبدالودودکا نام ادبی و لسانی تحقیق کے شعبہ میں نہایت معتبر اور مقتدر ہے۔ انہوں نے تحقیق کے میدان میں بڑی جانفشانی اور عرق ریزی کے ساتھ کام کئے اور تحقیق کے اصول و معیار پر اپنی تحقیقی کاوشوں کو پیش کرکے اردو زبان میں معتبر و مستند تحقیق نگاری کی بہترین مثال قائم کی۔ نیز عالمی سطح پر تحقیق کے میدان میں اپنی صلاحیت کا لوہا بھی منوایا۔ انہیں اردو اور فارسی دونوں زبانوں پر یکساں قدرت و مہارت حاصل تھی۔ قاضی عبدالودودنے شعبہ ¿ تحقیق میں عالمی سطح پر اپنی ایک امتیازی شناخت قائم کی۔ انہوں نے تحقیق کے لئے جو سخت اصول اور میزان و ضع کئے اور اردو تحقیق کو جو معیار و اعتبار عطا کیا، وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ قاضی عبدالودودآج بھی بین الاقوامی سطح پر اردو کے سب سے بڑے محقق تسلیم کئے جاتے ہیں۔ بلا شبہ ریاست بہار کو ان کی ذات اور تحقیقی نگارشات پر فخر رہے گا۔یہ باتیں اردو ڈائرکٹوریٹ کے زیر اہتمام کانفرنس ہال، بہار اسٹیٹ آرکائیو ڈائرکٹوریٹ(ابھیلیکھ بھون)، نہرو پتھ(بیلی روڈ)،پٹنہ میں منعقد قاضی عبدالودودیادگاری تقریب میں دانشواران اردو نے مقالہ پیش کرتے ہوئے کہیں۔ تقریب کا آغاز شمع افروزی کے ذریعہ ہوا۔ قاضی عبدالودودیادگاری تقریب کی صدارت پروفیسر اعجاز علی ارشد، سابق شیخ الجامعہ، مولانا مظہر الحق عربی و فارسی یونیورسٹی،پٹنہ نے کی۔ اردو ڈائرکٹوریٹ کے ڈائرکٹر محمد عمران نے سبھی مہمانوں ،اسکول ، کالج اور یونیورسٹی سے آئے ہوئے طلبہ و طالبات اور میڈیا کے نمائندگان کا تہہ دل سے استقبال کرتے ہوئے پروگرام میں آنے کے لئے ان کا شکریہ ادا کیا۔ڈائرکٹر موصوف نے قاضی عبدالودودکے تعلق سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اردو ادب کے مشہور محقق تھے۔ وہ معاشیات کے طالب علم رہے لیکن انہوں نے اردو ادب کی جو خدمت کی وہ ناقابلِ فراموش ہے۔ یادگاری تقریب کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈائرکٹر موصوف نے کہا کہ ان یادگاری تقریب کا مقصد اردو زبان و ادب کی خدمت اور ان سے جڑے ہمارے اکابرین کو یاد کرنا اور ان کے چھوڑے ہوئے ذخیرے کو اگلی نسل تک پہنچانا ہے۔ انہوں نے تقریب میں آئے مقالہ خواں اور سبھی شاعروں کو یہ مشورہ دیا کہ اس طرح کے پروگرام میں اسکول ،کالج سے کافی تعداد میں طلبہ و طالبات شامل ہوئے ہیں۔ آپ ایسے مقالہ پیش کریں جن سے طلبا رہنمائی حاصل کریں اور معاشرے کی اصلاح کے لئے کام کر سکیں۔انہوں نے بہار میں اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دلانے کے لئے اکابرین کے ذریعہ کئے گئے جدّ و جہد اور کاوشوں کو بھی یاد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابرین نے اردو زبان کو بلندیوں تک پہنچانے کے لئے ہر طرح کی ممکنہ کوششیں کیں جس کا نتیجہ آج ہم پورے بہار ہی نہیں بلکہ ملک و بین الاقوامی سطح پر دیکھ اور محسوس کر رہے ہیں۔ قاضی عبدالودود یادگاری تقریب میں ڈاکٹر ترنم جہاں، اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اردو ، مگدھ یونیورسٹی بودھ گیا اور پروفیسر شکیل احمد قاسمی، سابق صدر شعبہ اردو، اورینٹل کالج، پٹنہ سیٹی نے مقالے پیش کئے۔ڈاکٹر قاسمی نے کہا کہ قاضی عبدالودودنے اردو تحقیق کوغیر معمولی طور پر متاثر کیا۔ان کے یہاں تحقیق کے لئے قطعیت کا ہونا ناگزیر ہے۔قاضی صاحب نے مشرق و مغرب دونوں نظامہائے تعلیم سے خاطر خواہ فائدہ اُٹھایا۔ صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر اعجاز علی ارشد نے پڑھے گئے دونوں مقالوں پر مختصر تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اردو زبان کو زندہ رکھنے کے لئے اردو کو درست لکھنا ضروری ہے۔ پروگراموں کو صرف شہروں تک محدود رکھنا اردو کے لئے مناسب نہیں۔ انہوں کہا کے شاعری اور مضامین میں نئے زمانے کے تقاضے کے مطابق خیالات کوپیش کیا جائے توزیادہ فائدہ ہوگا۔اردو زبان کو اور آسان بنانے کی ضرورت ہے۔یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اردو کی پیدائش کس خاص تقاضے کے تحت ہوئی ۔ پروفیسر اعجاز علی ارشد نے قاضی عبدالودود کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ وقت کے بہت پابند تھے۔ ان کی تحقیق میں ایمانداری اور خلوص کا جذبہ کارفرما تھا۔ لیکن اب تحقیق کی جارہی ہے لیکن اس میں تحقیق کی روح پر گفتگو نہیں ہو رہی ہے جو کہ اصل چیز ہے۔ اس موقع پراردو ڈائرکٹوریٹ، محکمہ کابینہ سکریٹریٹ، حکومت بہارکے ذریعہ شائع کردہ تاریخ اردو ادب بہار جلد اوّل ( مو ¿لف پروفیسر جاوید حیات، سابق صدر شعبہ اردو، پٹنہ یونیورسٹی،پٹنہ )اور جلد دوم ( مصنف پروفیسر اعجاز علی ارشد، سابق شیخ الجامعہ، مولانا مظہر الحق عربی و فارسی یونیورسٹی،پٹنہ )کا رسم اجراءہوا۔ دوسرے اجلاس بزم سخن کے تحت جناب جنید عالم آروی، آرہ،جناب کلیم اللہ’کلیم‘،مشرقی چمپارن ،جناب عبدالباری زخمی، ارریہ، ڈاکٹر اشہد کریم، کیمور،بھبھوا،محترمہ بھارتی رنجن کماری،دربھنگہ،جناب اصغر حسین کامل، پٹنہ، جناب میم اشرف،پٹنہ، جناب متین سہسرامی، سہسرام، ڈاکٹر فرحت حسین خوشدل، بھاگلپورکے کلام سے سامعین محظوظ ہوئے۔ بزم سخن کی صدارت ظفر صدیقی مشہور و معروف شاعر،پٹنہ نے فرمائی۔اس موقع پر اسکول سے آئے کئی طلبا وطالبات نے اپنی صلاحیت کا مظاہرہ اشعار پیش کرکے کیا ۔قاضی عبدالودودیادگاری تقریب وبزم سخن کی نظامت ڈاکٹر افشاں بانونے کی اور ابتدائی کلمات حسیب الرحمن انصاری نے پیش کئے۔ محمد شکیب ایاز کے تشکراتی کلمات پر تقریب کا اختتام ہوا۔