اردو خبر دنیا

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے ایبی گیٹ حملے کے ملزم کی گرفتاری پر امریکی صدر کے بیان کا خیر مقدم کیا, کہا – خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان امریکہ کے ساتھ کام کرتا رہے گا

شہباز شریف نے ایبی گیٹ حملے کے ملزم کی گرفتاری پر امریکی صدر کے بیان کا خیر مقدم کیا۔ اس ملزم کو پاک افغان سرحد کے قریب ایک آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایبی گیٹ حملے کے ایک ملزم کی گرفتاری پر بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان امریکہ کے ساتھ کام کرتا رہے گا۔

سن 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلا کے دوران کابل ایئر پورٹ کے ایبی گیٹ پر ہونے والے ایک خود کش حملے میں 13 امریکی فوجی اور کم از کم 170 افغان باشندے ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش کے خراساں گروپ نے قبول کی تھی۔

منگل کے روز ٹرمپ نے امریکی کانگریس کے ایک مشترکہ اجلاس سے خطاب میں دھماکے میں مرنے والے فوجیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ”ساڑھے تین سال قبل افغانستان میں آئی ایس ایس (داعش) کے دہشت گردوں نے 13 امریکی فوجیوں اور دیگر کو قتل کر دیا تھا۔ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم نے اس ظلم کے ذمہ دار ٹاپ دہشت گرد کو پکڑ لیا ہے اور وہ اس وقت امریکہ لایا جا رہا ہے تاکہ امریکی انصاف کی تیز دھار تلوار کا سامنا کر سکے۔

انہوں نے اس موقع پر پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ”میں اس حیوان کو حراست میں لینے میں مدد کرنے پر پاکستانی حکومت کا خاص طور پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘‘

گرفتار ہونے والے شخص کی شناخت محمد شریف اللہ کے طور پر کی گئی ہے، جس کے بارے میں ٹرمپ کے خطاب کے بعد امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے ایکس پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ وہ امریکہ کی تحویل میں ہے۔

Kash Patel
@Kash_Patel
·
Follow
That time you delivered the sword of justice for the American people- thank you for your incredible leadership @AGPamBondi and @JohnRatcliffe . So proud of the men and women of the FBI, DOJ, and CIA.

Justice for Abby Gate- terrorist Jafar officially in US custody

اس حوالے سے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ”خطے میں امن و استحکام کے لیے ہم امریکہ کے ساتھ قریبی شراکت داری جاری رکھیں گے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ”انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان کے کردار کو سراہنے کے لیے ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘‘

شہباز شریف نے کہا کہ محمد شریف اللہ ایک ”افغان شہری اور داعش کے خراساں گروپ کا ٹاپ کمانڈر ہے۔‘‘

Shehbaz Sharif
@CMShehbaz
We thank US President Donald Trump for acknowledging and appreciating Pakistan’s role and support in counter terrorism efforts across the region, in the context of Pakistan Security Forces’ recent apprehension of ISKP’s top tier operational commander Shareefullah, who is an Afghanistan National. The wanted terrorist was apprehended in a successful operation conducted in Pakistan-Afghan border region.

As is well-known, Pakistan has always played a critical role in counter terrorism efforts aimed at denying safe havens to terrorists and militant groups the space to operate against any other country. We remain steadfast in our resolve and unwavering commitment to combating terrorism, in all its forms and manifestations.

In this effort, Pakistan has rendered great sacrifices, including the lives of over 80,000 of our brave soldiers and citizens.

The resolve of our leadership and our people remains unflinching, to eradicate the menace of terrorism from our country. We will continue to partner closely with the United States in securing regional peace and stability.

خبر رساں ادارے روئٹرز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محمد شریف اللہ کی گرفتاری کے لیے پاکستان کی جانب سے افغان سرحد کے قریب ایک آپریشن شروع کیا گیا تھا۔

اس بارے میں امریکی ادارہ انصاف کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ اس نے سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی اور ایف بی آئی کی مدد سے محمد شریف اللہ کو گرفتار کیا۔ اس بیان میں پاکستان کا ذکر نہیں کیا گیا۔

اس ادارے نے محمد شریف اللہ پر داعش کو وسائل اور مدد پہنچانے اور اس کی فراہمی کے لیے منصوبہ بندی کا الزام لگایا ہے۔

روئٹرز کی جانب سے اس حوالے سے افغانستان میں برسراقتدار طالبان کا موقف جانے کی بھی کوشش کی گئی لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

امریکہ کے لیے اشارہ؟
محمد شریف اللہ کی گرفتاری کا واقعہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کے حوالے سے بھی کافی اہم ہے، جو کچھ عرصے پہلے تک پاکستان کی افغان طالبان کی مبینہ حمایت کے باعث بگڑتے نظر آ رہے تھے۔ پاکستان اس دعوے کی تردید کرتا رہا ہے۔ دوسری جانب امریکہ میں بھارتی اثر و رسوخ بھی بڑھتا دیکھا گیا ہے۔

پاکستان کی افغان سرحد کے قریب اس تازہ کارروائی کے بعد ایک پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ محمد شریف اللہ کی گرفتاری دہشت گردی کے خلاف مشرکہ کوششوں کا حصہ تھی۔ انہوں نے اس حوالے سے مزید تبصرہ کیا، ”پاکستان اور صدر ٹرمپ کی نئی (امریکی) حکومت کے مابین بہترین تعاون قائم ہوا ہے۔‘‘

دفاعی تجزیہ کار عائشہ صدیقہ نے اس واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد خطے میں سلامتی اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تشویش کو ٹرمپ کی توجہ حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے، ”جنہیں پاکستان ویسے میں کوئی دلچسپی نہیں۔‘‘

ان کے بقول، ”فی الحال (یہ گرفتاری) امریکہ کے لیے بس یہ اشارہ ہے کہ پاکستان پر بطور پارٹنر انحصار کیا جا سکتا ہے۔‘‘